TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
فرض نماز کی تکبیر ہو جانے پر دوسری نماز نہیں پڑھنی چاہیے
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا اُقِےْمَتِ الصَّلٰوۃُ فَلَا صَلٰوۃَ اِلَّا الْمَکْتُوْبَۃَ۔(صحیح مسلم)-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جب نماز کھڑی ہو جائے (یعنی فرض نماز کے لیے تکبیر کہی جائے) تو فرض نماز کے علاوہ اور کوئی نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔" (صحیح مسلم) تشریح اس حدیث سے معلوم ہوا کہ موذن کے تکبیر کہنے کے بعد فجر کی سنتیں بھی نہ پڑھنی چاہئیں بلکہ امام کے ساتھ فرض نماز میں شریک ہو جانا چاہیے چنانچہ امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا یہی مسلک ہے مگر امام اعطم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر فجر کی سنتیں پڑھنے میں فرض کی ایک رکعت بھی ہاتھ لگ جانے کا یقین ہو تو سنتیں پڑھ لی جائیں اس کے بعد جماعت میں شریک ہوا جائے تاکہ سنتوں کا ثواب بھی ہاتھ سے نہ جائے اور جماعت کا ثواب بھی مل جائے۔ لیکن اس صورت میں سنتیں صف سے الگ ایک طرف پڑھنی چاہئیں ہاں اگر سنتیں پڑھنے میں فرض نماز کی دونوں رکعتیں فوت ہو جانے کا خوف ہو تو پھر اس صورت میں سنتیں چھوڑ دیں۔ حضرت ابن مالک رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ " اس حدیث میں جو حکم ذکر کیا گیا ہے فجر کی سنتیں اس سے مشثنی ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : صلو ھاوان طردتکم الخیل " فجر کی سنتیں (ضرور) پڑھو اگرچہ تمہیں لشکر ہانکے۔" لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ فجر کی سنتوں کو پڑھنے کی بڑی تاکید ہے انہیں چھوڑنا نہیں چاہیے۔ حضرت علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ " فجر کی سنتیں تمام سنتوں میں سب سے زیادہ اہم اور قوی تر ہیں یہاں تک کہ حسن کی حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ سے یہ روایت ہے کہ " فجر کی سنتوں کو بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا جائز نہیں۔
-