TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
فجر کی سنتوں کے بعد استراحت!
وَعَنْھَا قَالَتْ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا صَلّٰی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ اِضْطَجَعَ عَلٰی شِقِّہِ الْاَےْمَنِ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)-
" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعت سنتیں پڑھ کر اپنی دائیں کروٹ پر (یعنی رو بقبلہ) لیٹ جاتے تھے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم )
-
وَعَنْھَا قَالَتْ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم ےُصَلِّیْ مِنَ اللَّےْلِ ثَلٰثَ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً مِّنْھَا الْوِتْرُ وَرَکْعَتَا الْفَجْرِ۔(صحیح مسلم)-
" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں نماز پڑھتے تھے ان میں وتر (کی تین رکعتیں) اور فجر کی سنت کی دو رکعتیں بھی شامل ہوتیں۔" (صحیح مسلم) تشریح مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو جو تیرہ رکعتیں پڑھا کرتے تھے ان میں وتر کی تین رکعتیں اور فجر کی سنت کی دو رکعتیں بھی شامل ہوتی تھیں ، گو حدیث کے الفاظ میں وتر کے ساتھ " تین رکعت" کا ذکر نہیں ہے لیکن تمام علماء کے نزدیک چونکہ وتر کی تین رکعتیں ہی پڑھنا افضل ہے اس لیے " تین رکعت" کی قید لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ پھر یہ کہ دوسری روایات میں تین رکعت کی صراحت بھی ہے۔ چنانچہ ترمذی نے شمائل میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک روایت نقل کی ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں کہ ثم یصلی ثلثا (پھر آپ تین رکعتیں پڑھتے تھے ) اسی طرح صحیح مسلم کی روایت ثُمَّ اَوْتَرَ بِثَلاَثٍ (یعنی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت و تر پڑھتے تھے) کے الفاظ منقول ہیں۔ اس حدیث میں " رکعتوں کی تعداد " تیرہ اس طرح نقل کی گئی ہے کہ فجر کی سنت کی دو رکعتوں کو بھی ان میں شمار کیا گیا ہے ورنہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو مع وتر کے کل گیارہ رکعتیں نماز پڑھا کرتے تھے جیسا کہ دوسری روایتوں میں مذکور ہے چونکہ تہجد کی نماز پڑھنے اور فجر کی سنتیں پڑھنے کا درمیانی وقفہ زیادہ نہیں ہوتا تھا بلکہ تقریباً دونوں نمازیں ساتھ ہی پڑھتے تھے اس لیے ان دونوں رکعتوں کو بھی ان میں شمار کر لیا گیا ہے۔
-
عَنْ مَّسْرُوْقٍ رحمۃ اللّٰہ علیہ قَالَ سَاَلْتُ عَائِشَۃَ رضی اللّٰہ عنھا عَنْ صَلٰوۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالَّےْلِ فَقَالَتْ سَبْعٌ وَّتِسْعٌ وَّاِحْدٰی عَشَرَۃَ رَکْعَۃً سِوَی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ۔ (صحیح البخاری)-
" اور حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سرور کائنات کی رات کی نماز کے بارے میں دریافت کیا (کہ کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟) تو انہوں نے فرمایا کہ کبھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سات رکعتیں پڑھتے تھے کبھی نو رکعتیں اور کبھی گیارہ رکعتیں پڑھا کرتے تھے علاوہ فجر کی سنتوں کے۔" (صحیح البخاری ) تشریح ظاہر یہ ہے کہ " علاوہ فجر کی سنتوں کے " کا تعلق احدی عشرۃ رکعۃ (گیارۃ رکعتوں سے) ہے۔ یہ اس طرف اشارہ ہے کہ جن روایات میں تیرہ رکعتیں منقول ہیں ان میں دو رکعت فجر کی سنت کی بھی شامل ہیں۔ ملا علی قاری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک روایت میں جو یہ منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات میں پندرہ رکعتیں بھی پڑھتے ہیں تو اس کا محمول یہ ہے کہ پندرہ میں فجر کی سنت کی دو رکعتیں بھی شمار کی گئی ہیں، یعنی تیرہ رکعت تہجد کی اور دو رکعت فجر کی سنت کی لیکن اس احتمال سے بھی صرف نظر نہیں کیا جا سکتا کہ بارہ رکعتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہجد کی پڑھی ہوں اور تین رکعتیں وتر کی۔ چنانچہ اس کی دلیل ایک روایت ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ جس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نیند کا غلبہ ہو جاتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد پڑھے بغیر سو جاتے تھے تو دن میں بارہ رکعتیں پڑھ لیا کرتے تھے۔
-