فجر کی سنتوں کی تاکید

وَعَنْ عَآئِشَۃَ رضی اللّٰہ عنہا قَالَتْ لَمْ ےَکُنِ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلٰی شَیءٍ مِّنَ النَّوَافِلِ اَشَدَّ تَعَاھُدًا مِّنْہُ عَلٰی رَکْعَتِیَ الْفَجْرِ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)-
" اور ام المومنین حضرت عائشۃ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نوافل کے پڑھنے میں کسی کی ایسی محافظت اور مداومت نہیں فرماتے تھے جیسی کہ فجر کی (سنت کی) دو رکعت کے پڑھنے پر مداومت اور محافظت فرماتے تھے۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم) تشریح مطلب یہ ہے کہ فجر کی سنتیں اتنی زیادہ اہم اور مؤ کدہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بھی حال میں خواہ سفر میں ہوتے یا حضر میں انہیں پڑھنا نہیں چھوڑتے تھے۔ فجر کی سنتوں کی اہمیت و عظمت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ فقہاء نے لکھا ہے کہ بغیر کسی عذر کے فجر کی سنتوں کو بیٹھ کر پڑھنا درست نہیں ہے۔
-