TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
فتنوں کا بیان
فتنہ کا ذکر
وعن عبد الله بن عمرو قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ستكون فتنة تستنظف العرب قتلاها في النار اللسان فيها أشد من وقع السيف . رواه الترمذي وابن ماجه .-
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ عنقریب ایک بڑا فتنہ ظاہر ہونے والا ہے جو پورے عرب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا اور اس کے بڑے اثرات ہر ایک تک پہنچیں گے اس فتنہ میں قتل ہو جانے والے لوگ بھی دوزخ میں جائیں گے نیز اس فتنہ کے وقت زبان کھولنا یعنی کسی کو برا بھلا کہنا اور عیب جوئی ونکتہ چینی کرنا تلوار مارنے سے بھی زیادہ سکت مضر ہوگا۔ (ترمذی، ابن ماجہ) تشریح اس فتنہ سے مراد باہمی قتل وقتال اور لوٹ مار کا وہ فتنہ ہے جو مختلف گروہ ، حق وسچائی کو ثابت کرنے اور دین کا جھنڈا بلند کرنے اور حق وانصاف کی مدد کے لئے نہیں بلکہ محض جاہ اقتدار اور دولت وسلطنت حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے کا خون بہانے اور ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے لگتے ہیں۔ اس وضاحت سے یہ بات بھی صاف ہو گئی کہ اس فتنہ کے مقتولین بھی دوزخ میں کیوں ہو جائیں گے، چنانچہ یہ بات بالکل ظاہر ہے کہ جو شخص خانہ جنگی میں مبتلا ہو کر لوٹ مار کی خاطر کسی سے لڑے اور اس لڑائی کے دوران مارا جائے تو وہ نہ شہید کہلاتا ہے اور نہ اس کی موت کوئی بامقصد موت کہلاتی ہے بلکہ وہ ایک ایسی موت کے ہاتھوں مرتا ہے جو دین وشریعت کے تقاضوں اور اسلامی احکام کے خلاف جنگ وجدل کی صورت میں آتی ہے لہٰذا جس طرح ناحق خون بہانے والا قاتل دوزخ میں جائے گا اسی طرح وہ مقتول بھی دوزخ کی آگ کا مستوجب ہوگا۔
-
وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ستكون فتنة صماء بكماء عمياء من أشرف لها استشرفت له وإشراف اللسان فيها كوقوع السيف . رواه أبو داود .-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ عنقریب گونگے، بہرے اور اندھے فتنے کا ظہور ہوگا ، جو شخص اس فتنہ کو دیکھے گا اور اس کے قریب جائے گا وہ فتنہ اس کو دیکھے گا اور اس کے قریب آ جائے گا نیز اس فتنہ کے وقت زبان درازی، تلوار مارنے کی مانند ہوگی۔ (ابو داؤد) تشریح فتنہ کو گونگا اور بہرہ کہنا، لوگوں کے اعتبار سے ہے، یعنی وہ فتنہ اتنا سخت اور اس قدر ہیبت ناک ہوگا کہ عام لوگ اس وقت حیران وسراسیمہ ہو کر رہ جائیں گے، نہ کوئی فریاد رس نظر آئے گا کہ جس سے کوئی شخص گلو خلاصی کی درخواست کر سکے اور نہ کسی کو نجات دلا سکے اور نہ کوئی ایسی راہ دکھائی دے گی جس کے ذریعے اس فتنہ سے نجات اور خلاصی پائی جا سکے ۔ یا مطلب یہ ہے کہ اس فتنے کے وقت لوگ حق وباطل اور نیک وبد کے درمیان تمیز نہیں کریں گے۔ وعظ ونصیحت کو سننا اور اس پر عمل کرنا گوارہ نہیں کریں گے، امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی باتوں پر دھیان نہیں دیں گے، جو شخص ان کو نیک باتوں کی طرف بلائے گا اور زبان سے حق بات نکالے گا اس کو روحانی وجسمانی اذیتوں میں مبتلا کریں گے اور اس کے ساتھ نہایت تکلیف دہ اور پریشان کن سلوک کریں گے۔ " جو شخص اس فتنہ کو دیکھے گا الخ" کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اس فتنہ کی باتوں کی طرف متوجہ رہے گا اور ان لوگوں کی قربت وہمنشینی اختیار کرے گا جو اس فنتہ کا باعث ہوں گے، تو اس شخص کا اس فتنہ سے محفوظ رہنا اور اس کے برے اثرات کے چنگل سے بچ نکلنا ممکن نہیں ہوگا ، اس کے برخلاف جو شخص اس فتنہ سے دور اور فتنہ پردازوں سے بے تعلق رہے گا وہ فلاح یاب ہوگا۔ " زبان درازی تلوار مارنے کی مانند ہوگی" کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت چونکہ لوگوں میں تعصب وعداوت ، ضد و ہٹ دھرمی اور حق کو قبول نہ کرنے پر اصرار بہت زیادہ ہوگا اس لئے وہ کسی کی زبان سے کوئی ایسی بات سننا بھی گوارا نہیں کریں گے جو ان کی مرضی ومنشاء کے خلاف ہوگی۔ لہٰذا اس فتنہ میں زبان کھولنے والا گویا خون ریزی کو دعوت دے گا۔ اور یہ بات تو بالکل ظاہر ہے کہ بعض وقت زبان سے نکلا ہوا لفظ اپنی تاثیر کے اعتبار سے تلوار کی دھار سے بھی زیادہ سخت وار کر جاتا ہے ۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے جراحات السنان لہا التیام ولا یلتام ماجرح اللسان نیزے کے پھل کا زخم مندمل ہو جاتا ہے لیکن زبان کے گھاؤ کو کوئی چیز نہیں بھر سکتی
-