غیر مسلم قوموں کی وضع قطع کے بال رکھنے ممنوع ہیں

وعن الحجاح بن حسان قال دخلنا على أنس بن مالك فحدثتني أختي المغيرة قالت وأنت يومئذ غلام ولك قرنان أو قصتان فمسح رأسك وبرك عليك وقال احلقوا هذين أو قصوهما فإن هذا زي اليهود . رواه أبو داود .-
اور حضرت حجاج بن حسان کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ یعنی میں اور میرے گھر کے کچھ افراد حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اس دن کے واقعہ کو مجھ سے میری بہن نے بیان کیا جن کا نام مغیرہ ہے یعنی اس وقت میں بچہ تھا اور مجھے اس دن حضرت انس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہونا تو یاد ہے لیکن اس حاضری کی کیفیت اور وہاں جو احوال پیش آئے ان کی تفصیل مجھے یاد نہیں ہے چنانچہ میری بہن نے (مجھے بتایا کہ ) تم ان دونوں میں بھی تھے اور تمہارے سر پر دو گندھے ہوئے گیسو ۔ یا دو گچھے تھے، حضرت انس رضی اللہ عنہ نے تمہارے سر پر ہاتھ پھیرا اور تمہارے حق میں برکت کی دعا کی نیز فرمایا کہ ان دونوں کو منڈوا ڈالو یا کاٹ ڈالو کیونکہ یہ یہودیوں کی وضع ہے ۔" (ابو داؤد ) تشریح " یا وہ گچھے تھے " یہاں راوی نے اپنے شک کا اظہار کیا ہے کہ حضرت حجاج نے اس موقع پر لفظ " قربان " کہا تھا یا " قصتان " قصتان اصل میں قصہ کا تثنیہ ہے جس کے معنی سر کے بالوں کے ہیں جو آگے کی جانب (پیشانی ) پر پڑے رہتے ہیں ۔
-