غم دور کرنے کی دعا

وعن أبي بكرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " دعوات المكروب اللهم رحمتك أرجو فلا تكلني إلى نفسي طرفة عين وأصلح لي شأني كله لا إله إلا أنت " . رواه أبو داود-
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ غمزدہ کی دعا جس کو پڑھنے سے غم جاتا رہتا ہے ۔ یہ ہے دعا (اللہم رحمتک ارجو فلا تکلنی الی نفسی طرفۃ عین واصلح لی شانی کلہ لا الہ الا انت)۔ اے اللہ! میں تیری رحمت کا طلبگار ہوں پس مجھے ایک لمحہ کے لئے بھی میرے نفس کے سپرد نہ کر (کیونکہ وہ میرا بڑا دشمن ہے اور عاجز ہے وہ اس پر قادر نہیں ہے کہ حاجت روائی کر سکے) اور میرے سارے کاموں کو درست کر دے تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ (ابوداؤد)
-
وعن أنس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان إذا كربه أمر يقول : " يا حي يا قيوم برحمتك أستغيث " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب وليس بمحفوظ-
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جب معاملہ غمگین کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ فرماتے۔ دعا (یا حی یا قیوم برحمتک استغیث) ۔ یعنی اے زندہ! اے قائم رکھنے والے میں تیری رحمت کے ذریعہ فریاد رسی چاہتا ہوں۔ اس روایت کو امام ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے یہ حدیث غریب ہے محفوظ نہیں ہے۔ تشریح اس روایت کو حاکم اور ابن سنی نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے۔ نیز حاکم اور نسائی نے اسے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بطریق مرفوع نقل کیا ہے جس میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ ویکرر وہو ساجد یا حی یا قیوم یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں یا حی یا قیوم بار بار کہتے۔
-
وعن أبي سعيد الخدري قال : قلنا يوم الخندق : يا رسول الله هل من شيء نقوله ؟ فقد بلغت القلوب الحناجر قال : " نعم اللهم استر عوراتنا وآمن روعاتنا " قال : فضرب الله وجوه أعدائه بالريح وهزم الله بالريح . رواه أحمد-
حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ خندق کے دن ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا کوئی ذکر و دعا ہے جسے ہم پڑھیں اور کامیاب ہوں کیونکہ ہمارے دل گردن کو پہنچ گئے ہیں (یعنی انتہائی دشواریوں اور مشقتوں نے ہمیں گھیر لیا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! اور وہ یہ ہے ۔ دعا (اللہم استر عوراتنا واٰمن روعاتنا)۔ یعنی اے اللہ ہمارے عیوب کی پردہ پوشی فرما اور ہمیں خوف سے امن میں رکھ! حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے دشمنوں کے منہ پر ہوا کے تھپیڑے مارے اور ہوا ہی کے ذریعہ انہیں شکست دی۔ (احمد) تشریح خندق کے دن سے مراد غزوہ خندق ہے جسے غزوہ احزاب بھی کہتے ہیں اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو بایں طور اپنی مدد و نصرت سے نوازا کہ ہوا کے تیز و تند تھپیڑے دشمنان دین پر مسلط کر دیئے جنہوں نے ان کی ہانڈیاں الٹ دیں، ان کے خیمے اکھاڑ ڈالے اور انہیں طرح طرح کی تکلیفوں اور مصیبتوں میں مبتلا کر کے تباہ و برباد کر دیا۔
-