TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
عیدین کا بیان
عیدین کی نماز کے لیے اذان و تکبیر مشروع نہیں ہے
وَسُئِلَ ابْنُ عَبَّاسص ٍ اَشَھِدْتَّ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم الْعِےْدَ قَالَ نَعَمْ خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَصَلّٰی ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ ےَذْکُرْ اَذَانًا وَّلَا اِقَامَۃًثُمَّ اَتَی النِّسَآءَ فَوَعَظَھُنَّ وَذَکَّرَھُنَّ وَاَمَرَھُنَّ بِالصَّدَقَۃِ فَرَاَےْتُھُنَّ ےَھْوِےْنَ اِلٰی اٰذَانِھِنَّ وَحُلُوْقِھِنَّ ےَدْفَعْنَ اِلٰی بِلَالٍ ثُمَّ ارْتَفَعَ ھُوَ وَبِلَالٌ اِلٰی بَےْتِہٖ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)-
" (مروی ہے کہ ایک مرتبہ) حضرت عبداللہ ابن عباس سے پوچھا گیا کہ کیا آپ سر تاج دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ عید میں شریک ہوئے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ " ہاں" (پھر آپ نے یہ تفصیل بیان کی کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (عیدگاہ) تشریف لے گئے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں عید کی نماز پڑھی پھر خطبہ ارشاد فرمایا " حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تفصیل سے بیان کرنے کے دوران ) تکبیر و اذان کا ذکر نہیں کیا " (پھر انہوں نے فرمایا کہ) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی جماعت کی طرف آئے، ساتھ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے ، ان عورتوں کو نصیحت فرمائی، دین کے احکام یاد کرائے۔ ثواب و عذاب کے بارے میں بتایا اور ان کو صدقہ (یعنی فطرانہ و زکوۃ یا محض اللہ کے نام پر ) دینے کا حکم فرمایا، چنانچہ میں نے عورتوں کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ کانوں اور گلوں کی طرف (زیور اتارنے کے لیے) بڑھاتی تھیں اور کانوں اور گلوں کے زیور (اتار اتار کر) حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالہ کر رہی تھیں (تاکہ وہ ان کی طرف سے فقراء و مساکین میں تقسیم کر دیں) پھر اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت بلال اپنے گھر تشریف لے آئے۔" (صحیح البخاری ) تشریح جیسا کہ حضرت جابر ابن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اس روایت سے بھی ثابت ہو رہا ہے کہ نماز عید و بقر عید کے لیے اذان و تکبیر مشروع نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے عورتیں بھی نماز عید و بقر عید میں عید گاہ جاتی تھیں۔ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو وعظ و نصیحت فرما چکے تو علیحدہ سے عورتوں کے پاس بھی انہیں پند و نصیحت کرنے کے لیے تشریف لے گئے کیونکہ عورتیں مردوں سے الگ ایک طرف بیٹھی ہوتی تھیں اس لیے جب آپ مردوں کے سامنے خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو آواز ان تک اچھی طرح نہیں پہنچتی تھی۔
-