عورت کو بجنے والا زیور پہننا ممنوع ہے

وعن ابن الزبير : أن مولاة لهم ذهبت بابنة الزبير إلى عمر بن الخطاب وفي رجلها أجراس فقطعها عمر وقال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : " مع كل جرس شيطان " . رواه أبو داود-
اور حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی آزاد کی ہوئی لونڈی حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی بچی کے پیروں میں کھنگرو تھے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان گھنگرؤں کو کاٹ ڈالا اور فرمایا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ہر (جرس بجنے والی چیز ) کے ساتھ شیطان ہوتا ہے ۔" (ابوداؤد ) تشریح مطلب یہ ہے کہ شیطان کا مزمار (باجہ) ہے جیسا کہ فرمایا گیا ہے الجرس مذامیر الشیطان لہٰذا ہر جرس کے ساتھ شیطان ہوتا ہے کہ مطلب یہ ہے کہ شیطان ہر بجنے والی چیز کی طرف لوگوں کو مائل کرتا ہے اور ان کی نظر اس کی آواز کو زیادہ سے زیادہ دلکش بناتا ہے ۔
-
وعن بنانة مولاة عبد الرحمن بن حيان الأنصاري كانت عند عائشة إذ دخلت عليها بجارية وعليها جلاجل يصوتن فقالت : لا تدخلنها علي إلا أن تقطعن جلاجلها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : " لا تدخل الملائكة بيتا فيه أجراس " . رواه أبو داود-
اور حضرت عبدالرحمن بن حیان انصاری رضی اللہ عنہ کی آزاد کی ہوئی لونڈی بنانہ سے روایت ہے کہ وہ (ایک دن ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تھیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں ایک چھوٹی لڑکی لائی گئی جو گھنگرو پہننے ہوئے تھی اور وہ بج رہے تھے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے (اس لڑکی کو لانے والی عورت سے ) فرمایا کہ اس لڑکی کو میرے پاس اس وقت تک نہ لایا جائے جب تک کہ ان گھنگرؤں کو کاٹ کر پھینک نہ دیا جائے کیوں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس گھر میں (رحمت کے ) فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں باجے کی کوئی چیز ہوتی ہے ۔ (ابوداؤد )
-