عورتوں کو ہاتھوں پر مہندی لگانا مستحب ہے

وعن عائشة أن هندا بنت عتبة قالت يا نبي الله بايعني فقال لا أبايعك حتى تغيري كفيك فكأنهما كفا سبع . رواه أبو داود .-
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عتبہ کی بیٹی ہندہ نے (جب ) یہ کہا اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) مجھ کو بیعت کر لیجئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " جب تک کہ تم اپنے دونوں ہاتھوں کو (مہندی لگا کر ان کی رنگت کو ) متغیر نہ کر لو گی میں تم سے (زبانی ) بیعت نہیں لوں گا ۔" (ابوداؤد ) تشریح ہندہ عتبہ کی بیٹی، ابوسفیان کی بیوی اور معاویہ کی ماں تھیں، انہوں نے فتح مکہ کے دن اسلام قبول کیا تھا اور بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ حدیث بالا میں جس بیعت کا ذکر کیا گیا ہے وہ فتح مکہ کے دن کے علاوہ کسی اور دن کا واقعہ ہے ۔ حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ عورتوں کو اپنے ہاتھوں پر مہندی لگانا مستحب ہے اور اس کو ترک کرنا مکروہ ہے اور یہ کراہت مردوں کی مشابہت اختیار کرنے کی وجہ سے ہے ۔
-
وعنها قالت أومت امرأة من وراء ستر بيدها كتاب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقبض النبي صلى الله عليه وسلم يده فقال ما أدري أيد رجل أم يد امرأة ؟ قالت بل يد امرأة قال لو كنت امرأة لغيرت أظفارك يعني الحناء . رواه أبو داود والنسائي .-
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن ایک عورت نے پردہ کے پیچھے سے اپنے ہاتھ کے ذریعہ اشارہ کیا جس میں ایک پر چہ تھا جو کسی شخص نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا تھا (یعنی اس عورت نے پردہ کے پیچھے سے اپنا ہاتھ نکال کر وہ پر چہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دینا چاہا ) لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کھینچ لیا یعنی وہ پر چہ نہیں لیا ) اور فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں کہ یہ ہاتھ مرد کا ہے یا عورت کا ؟ اس عورت نے عرض کیا کہ " یہ ہاتھ عورت کا ہے " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم عورت ہوتیں (یعنی تمہیں عورتوں کا طور طریقہ ملحوظ رکھنا آتا ) تو اپنے ناخن کی رنگت کو مہندی کے ذریعہ ضرور تبدیل کرتیں ۔" (ابوداؤد ، نسائی ) تشریح یہ حدیث عورتوں کے ہاتھوں پر مہندی لگانے کے استحباب کو اور رہن سہن کے طور طریقوں نیز آداب معاشرت کی تلقین کو پر زور انداز میں واضح کرتی ہے ۔
-