عشاء کی سنتیں

وَعَنْھَا قَالَتْ مَا صَلَّی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَلْعِشَاءَ قَطُّ فَدَخَلَ عَلَیَّ صَلَّی اَرْبَعَ رَکَعَاتٍ اَوْ سِتَّ رَکَعَاتٍ۔ (رواہ ابوداؤد)-
" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی (مسجد میں) عشاء کی (فرض ) نماز پڑھ کر میرے پاس آتے تھے تو (سنت کی چار رکعت یا چھ رکعت ضرور پڑھتے تھے۔" (ابوداؤد) تشریح عشاء کے بعد سنتوں کے سلسلے میں جتنی بھی مشہور روایتیں منقول ہیں ان میں یا تو دو رکعت پڑھنا منقول ہے یا چار رکعت، صرف یہی ایک ایسی حدیث ہے جس میں چھ رکعت پڑھنے کا ذکر کیا جا رہا ہے جن احادیث میں دو رکعت پڑھنے کا ذکر ہے ان میں سے کچھ پہلے بھی گزر چکی ہیں جن روایتوں سے چار رکعت پڑھنا معلوم ہوتا ہے ان میں سے منجملہ ایک حدیث یہ بھی ہے جس کو سعید ابن منصور نے اپنی مسند میں نقل کیا ہے کہ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس آدمی نے عشاء سے پہلے چار رکعت نماز پڑھی تو گویا اس نے اس رات میں تہجد (کی نماز) پڑھی اور جس آدمی نے عشاء کے بعد چار رکعت نماز پڑھی تو گویا اس نے لیلۃ القدر میں چار رکعت نماز پڑھی۔ بہر حال۔ اس روایت کی وضاحت یہ ہے کہ آپ عشاء کے بعد جو چار رکعتیں پڑھتے تھے اس میں سے دو رکعتیں تو سنت مؤ کدہ کی ہوتی تھیں اور دو رکعت مستحب۔ البتہ " او ست رکعات" میں حرف او کے بارے میں دو احتمال ہیں یا تو یہ شک کے لیے ہے یا پھر تنویع کے لیے ہے۔
-