عجوہ کھجور کی تاثیر

وعن سعد قال : سمعت رسول الله يقول : " من تصبح بسبع تمرات عجوة لم يضره ذلك اليوم سم ولا سحر "-
اور حضرت سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ " جو شخص صبح کے وقت (کوئی اور چیز کھانے سے پہلے ) سات عجوہ کھجوریں کھائے گا اس کو اس دن کوئی زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچائے گا ۔ " (بخاری ومسلم ) تشریح " عجوہ " مدینہ کی کھجوروں میں سے ایک قسم ہے جو صیحانی سے بڑی اور مائل بہ سیاہی ہوتی ہے ، یہ قسم مدینہ کی کھجوروں میں سب سے عمدہ اور اعلی ہے ، کہا جاتا ہے کہ اس کھجور کا اصل درخت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لگایا تھا ۔ " زہر " سے مراد وہی زہر ہے جو مشہور ہے (یعنی وہ چیز جس کو کھانے سے آدمی مر جاتا ہے ) یا سانپ، بچھو اور ان جیسے دوسرے زہریلے جانوروں کا زہر بھی مراد ہو سکتا ہے مذکورہ خاصیت (یعنی دافع سحر زہر ہونا ) اس کھجور میں حق تعالیٰ کی طرف سے پیدا کی گئی ہے جیسا کہ قدرت نے از قسم بناتات دوسری چیزوں (جڑی بوٹیوں وغیرہ ) میں مختلف اقسام کی خاصیتیں رکھی ہیں ، اور یہ بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی معلوم ہوئی ہو گئی کہ کھجور میں یہ خاصیت ہے، یا یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے اس کھجور میں یہ خاصیت ہے ۔ جہاں تک سات کے عدد کی تخصیص کا سوال ہے تو اس کی وجہ شارع کے علاوہ کسی کو معلوم نہیں، بلکہ اس کا علم توفیقی ہے یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سماعت پر موقوف ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات ہی کا عدد فرمایا اور سننے والوں نے اسی کو نقل کیا، نہ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تخصیص کی وجہ سے بیان فرمائی اور نہ سننے والوں نے دریافت کیا جیسا کہ رکعات وغیرہ کے اعداد کا مسئلہ ہے ۔
-
وعن عائشة رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : " إن في عجوة العالية شفاء وإنها ترياق أول البكرة " . رواه مسلم-
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " عالیہ کی عجوہ (کھجوروں ) میں شفا ہے اور وہ (زہر وغیرہ کے لئے ) تریاق کی خاصیت رکھتی ہے ۔ جب کہ اس کو دن کے ابتدائی حصے میں (یعنی نہار منہ کھایا جائے ۔" (مسلم ) ۔ تشریح مدینہ منورہ کے اطراف میں قبا کی جانب جو علاقہ بلندی پر واقع ہے وہ عالیہ یا عوالی کہلاتا ہے ، اسی مناسبت سے ان اطراف میں جتنے گاؤں اور دیہات ہیں ان سب کو عالیہ یا عوالی کہتے ہیں ، اسی سمت نجد کا علاقہ ہے اور اس کے مقابل سمت سے جو علاقہ ہے وہ نشیبی ہے اور اس کو سافلہ کہا جاتا ہے ۔ اس سمت میں تہامہ کا علاقہ ہے ۔ اس زمانہ میں عالیہ یا عوالی کا سب سے نزدیک والا گاؤں مدینہ سے تین یا چار میل اور سب سے دور والا گاؤں سات یا آٹھ میل کے فاصلہ پر واقع تھا ۔ " عالیہ کی عجوہ میں شفا ہے " کا مطلب یا تو یہ ہے کہ دوسری جگہوں کی عجوہ کھجوروں کی بہ نسبت عالیہ کی عجوہ کھجوروں میں زیادہ شفا ہے ، یا اس سے حدیث سابق کے مطلق مفہوم کی تقئید مراد ہے یعنی پچھلی حدیث میں مطلق عجوہ کھجور کی جو تاثیر و خاصیت بیان کی گئی ہے اس کو اس حدیث کے ذریعہ واضح فرما دیا گیا ہے کہ مذکورہ تاثیر و خاصیت عالیہ کی عجوہ کھجوروں میں ہوتی ہے ۔ تریاق : ت کے پیش اور زیر دونوں کے ساتھ ۔ وہ مشہور دوا ہے جو دافع زہر وغیرہ ہوتی ہے ۔
-