TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
مکہ میں داخل ہونے اور طواف کرنے کا بیان
طریق استلام حجر اسود
وعنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم طاف بالبيت على بعير كلما أتى على الركن أشار إليه بشيء في يده وكبر . رواه البخاري-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خانہ کعبہ کا طواف اونٹ پر سوار ہو کر کیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجر اسود کے سامنے آئے تو ایک چیز سے (یعنی لکڑی سے) کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں تھی اس کی طرف اشارہ کرتے اور اللہ اکبر کہتے۔ (بخاری) تشریح حجر اسود کو بوسہ دینے کا طریق تو یہ ہے کہ دونوں ہاتھ حجر اسود پر رکھ کر دونوں ہونٹوں کو حجر اسود پر لگایا جائے۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہجوم کی زیادتی اور لوگوں کے ازدحام کی وجہ سے حجر اسود کی طرف اشارہ کرتے اور اسے چومتے ہوں گے ، چنانچہ حنفیہ کا یہی مسلک ہے کہ حجر اسود کی طرف اشارہ کر کے اس کو نہ چوما جائے۔ ہاں اگر کسی وجہ سے حجر اسود پر ہاتھ رکھنا اور اس کو چومنا ممکن نہ ہو تو پھر اشارہ کے ذریعہ ہی یہ سعادت حاصل کی جا سکتی ہے۔
-
وعن أبي الطفيل قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم يطوف بالبيت ويستلم الركن بمحجن معه ويقبل المحجن . رواه مسلم-
حضرت ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار ہو کر خانہ کعبہ کا طواف کرتے تھے اور ایک خمدار سرے والی لکڑی سے کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھی حجر اسود کی طرف اشارہ کرتے اور اس لکڑی کو چومتے تھے۔ (مسلم) تشریح آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارہ میں بعض روایت سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجر اسود کو چوما، بعض روایتیں یہ بتاتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجر اسود کو ہاتھ لگا کر بوسہ دیا اور بعض روایتوں سے حجر اسود کی طرف اشارہ کر کے بوسہ دینا ثابت ہے۔ لہٰذا ان تمام روایتوں میں یوں مطابقت پیدا کی جائے کہ کسی طواف میں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجر اسود کو بوسہ دیا ہوگا کسی طواف میں ہاتھ لگا کر چوما ہوگا اور کسی طواف میں کثرت ہجوم و ازدحام کی وجہ سے حجر اسود کی طرف اشارہ کے ذریعہ استلام کر لیا ہوگا، یا پھر یہ کہ ایک طواف میں ہر شوط اور کسی شوط میں ازدحام کی وجہ سے اشارہ کے ذریعہ استلام کر لیتے ہوں گے۔
-