TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
صلوۃ الاوابین کی فضیلت
وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّی بَعْدَ الْمَغْرِبِ سِتَّ رَکْعَاتٍ لَمْ یَتَکَلَّمَ فِیْمَا بَیْنَھُنَّ بِسُوْۤءٍ عُدِلْنَ لَہ، بِعِبَادَۃِ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ سَنَۃً رَوَاہُ التِّرِمِذِیُّ وَقَالَ ھَذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ لَا نَعْرِفُہ، اِلَّا مِنْ حَدِیْثِ عُمَرَ بْنِ اَبِی خَثْعَمٍ وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ اِسْمَاعِیْلَ یَقُوْلُ ھُوَ مُنْکرُ الْحَدِیْثِ وَضَعَفَہ، جِدًّا۔-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی مغرب کی نماز پڑھ کر چھ رکعت (نفل اس طرح) پڑھے کے ان کے درمیان کوئی فحش گفتگو نہ کرے تو ان رکعتوں کا ثواب اس کے لیے بارہ سال کی عبادت کے ثواب کے برابر ہو جائے گا۔ امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس حدیث کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے کیونکہ ہم یہ حدیث صرف عمر ابن خثم کی سند کے (اور کسی سند سے) نہیں جانتے اور میں نے محمد ابن اسمعیل بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ یہ (عمر ابن خثعم) منکر الحدیث ہے نیز انہوں نے اس حدیث کو بہت ضعیف کہا ہے۔" تشریح مغرب کی نماز کے بعد چھ رکعت نماز نفل تین سلام کے ساتھ پڑھی جاتی ہے اسے صلوٰۃ الاوابین کہتے ہیں یہ نماز سنت ہے اور اس نماز کا نماز " صلوٰۃ الاوابین" حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے اس نماز کی بہت زیادہ فضیلت ہے جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہو رہا ہے۔ حدیث سے بظاہر تو یہ مفہوم ہوتا ہے کہ مغرب کے بعد جو دو رکعت معمولی سنت پڑھی جاتی ہے وہ بھی ان چھ رکعتوں میں شامل ہے، نیز اگلی حدیث میں صلوٰۃ الاوابین کی چوبیس رکعتیں ذکر کی جا رہی ہیں ان میں بھی یہ دونوں رکعتیں داخل ہیں۔ علامہ یحییٰ نے فرمایا ہے کہ " پہلے دو رکعتیں سنت کی الگ سے پڑھ لی جائیں اس کے بعد میں اختیار ہے کہ چاہے کوئی چاروں رکعت پڑھ لے، چاہے دو ہی پڑھے۔ اس حدیث کو اگرچہ امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ وغیرہ نے ضعیف قرار دیا ہے مگر فضائل اعمال کے سلسلے میں ضعیف حدیث پر عمل کرنا جائز ہے پھر اس کے علاوہ اس حدیث کو ابن خزیمہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی صحیح میں اور ابن ماجہ نے بھی نقل کیا ہے، نیز میرک شاہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا قول یہ ہے کہ حضرت عمار ابن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھتے تھے نیز انہوں نے فرمایا ہے کہ " میں نے اپنے محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھتا ہے اس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں اگرچہ وہ (گناہ) دریا کی جھاگ کے مانند ہوں۔ (طبرانی) حضرت مولانا شاہ اسحق محدث دہلوی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا قول ہے کہ " ہماری تحقیق یہ ہے کہ اس حدیث میں صلوٰۃ الاوابین کی جو چھ رکعت ذکر کی گئی ہیں یا اسی طرح اگلی حدیث میں جو بیس رکعتیں ذکر کی جائیں گے۔ یہ دونوں تعداد مغرب کے بعد کی سنت موکدہ کی دو رکعت کے علاوہ ہے۔
-