TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان
صلاح وفلاح کا انحصار خلوص ایمان پر ہے
وعنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : " قد أفلح من أخلص الله قلبه للإيمان وجعل قلبه سليما ولسانه صادقا ونفسه مطمئنة وخليقته مستقيمة وجعل أذنه مستمعة وعينه ناظرة فأما الأذن فقمع وأما العين فمقرة لما يوعى القلب وقد أفلح من جعل قلبه واعيا " رواه أحمد والبيهقي في " شعب الإيمان "-
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ " وہ شخص فلاح یاب ہوا جس کے دل کو اللہ تعالیٰ نے (نفاق کی آمیزش سے پاک کرکے) ایمان کے لئے خالص ومخصوص کردیا، (یعنی اس کو ایمان خالص عطا کیا) اس کے دل کو (بغض وحسد اور تمام برے کاموں وبرے احوال، جیسے دنیا کی محبت اور مولیٰ اور عقبی سے بے پروائی وغیرہ سے) محفوظ وسالم رکھا! اس کی زبان کو راست گو بنایا، اس کے نفس کو (اللہ کے ذکر اور اس کے محبت کے ذریعہ مطمئن کیا (اور اس کو حق کا مطیع بنایا) اس کی خلقت وطبیعت کو (کجی وباطل کی طرف مائل اور افراط و تفرط میں مبتلا ہونے سے بچاکر) مستقیم اور سیدھا رکھا، اس کے کانوں کو (حق بات کا ) سننے والا بنایا، اور اس کی آنکھوں کو (وحدانیت کے دلائل ومشاہدات اور پروردگار کے نظام قدرت وصنعت کا) دیکھنے والا بنایا، بس کان تو " قیف" ہیں اور آنکھ اس چیز کو قائم اور ثابت رکھنے والی ہے جس کو دل محفوظ کرتا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ شخص فلاح یاب ہوا جس کے دل کو خدا نے یا خود اس شخص نے اپنے دل کو (حق بات اور برحق چیزوں کا) محافظ بنایا۔" (احمد، بیہقی) تشریح : " قمع" کے معنی قیف کے ہیں اور قیف ٹونٹی دار یا نلکی دار ظرف کی صورت میں اس آلہ کو کہتے ہیں جس کو بوتلوں وغیرہ کے منہ پر رکھ کر ان میں کوئی رقیق چیز جیسے تیل وغیرہ بھرتے ہیں۔ " پس کان تو قیف ہیں" کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح قیف کے ذریعہ کوئی رقیق چیز بوتلوں وغیرہ میں ڈالی جاتی ہے اسی طرح کان وہ ذریعہ ہے جو حق بات کو انسان کے قلب ودماغ میں اتارتا ہے بایں طور کہ کان اس بات کو سنتا ہے اور قلب ودماغ اس کو قبول کرتے ہیں۔ " اور آنکھ اس چیز کو قائم اور ثابت رکھنے والی ہے الخ" ۔ اس جملہ کا مطلب یہ ہے کہ جن چیزوں کو آنکھیں دیکھتی ہیںِ دل ان کا ظرف ہوتا ہے یا وہ چیزیں دل کو اپنا ظرف بناتی ہیں کہ وہ آنکھوں کے ذریعہ دل میں داخل ہوتی ہے! گویا جس طرح کان، حق بات کو دل تک پہنچاتا ہے اس طرح نظر آنے والے حقائق آنکھوں کی راہ سے دل میں داخل ہوتے ہیں اور اس کے اندر قائم وثابت رہتے ہیں! حدیث کے آخری جزء میں گویا ان دونوں چیزوں کا نتیجہ بیان فرمایا گیا ہے کہ جس شخص نے حق بات کو سن کر اور برحق چیزوں کو دیکھ کر انہیں اپنے دل میں اتار لیا اور ان کی محافظت کی یعنی بہر صورت حق پر عامل رہا تو وہ فلاح یاب قرار پائے گا۔
-