TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
بہترین صدقہ کا بیان
صدقہ دینے کے بعد غنائے نفس یا غنائے مال ہونا ضروری ہے
--
اس بارے میں تحقیقی مسئلہ یہ ہے کہ جو شخص خدا کی راہ میں اپنا مال و زر خرچ کرنا چاہے اس کے لیے ضروری ہے کہ اسے یا تو غنائے نفس حاصل ہو بایں طور کہ از راہ سخاوت نفس وہ اپنا مال و زر خدا کی راہ میں خرچ کرتا رہے تو اسے خدا کی ذات پر اس درجے کامل اعتماد اور توکل ہو کہ اس کا دل بالکل مستغنی ہو اور اسے اس بات کی پرواہ نہ ہو کہ میرے اہل و عیال کل کیا کھائیں گے، جیسا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے ایک موقع پر اپنا تمام مال و اسباب خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدموں میں ڈالا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا؟ انہوں نے عرض کیا اللہ (یعنی اہل و عیال کے لیے اللہ کی ذات پر کامل اعتماد اور توکل چھوڑ آیا ہوں کہ جس نے اب تک مجھے اتنا مال و زر دیا ہے وہی کل کو ان کی بھی ضروریات زندگی پوری کرے گا) آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی سخاوت اور ان کے اس عظیم جذبے کو بہت سراہا، یہ تو پہلا درجہ ہوا دوسرا درجہ یہ ہے کہ اگر غنائے نفس حاصل نہ ہو پھر غنائے مال ہونا ضروری ہے یعنی خدا کی راہ میں اتنا ہی مال خرچ کرے کہ خود مفلس و فقیر نہ ہو جائے بلکہ اتنا مال باقی رکھ چھوڑنا ضروری ہے کہ اہل و عیال کی ضروریات زندگی پوری ہو سکیں جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے۔ حاصل یہ کہ اگر توکل کی دولت نصیب ہو تو پھر جو کچھ چاہے خدا کی راہ میں خرچ کر دے اگر یہ مرتبہ حاصل نہ ہو تو اپنے اہل و عیال کو مقدم رکھے، صدقہ و خیرات میں اتنا مال نہ دے دے کہ خود اور اہل و عیال ضروریات زندگی کے لیے محتاج ہو جائیں۔
-