صبح کے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا

وعن عبد الله بن أبي أوفى قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا أصبح قال : " أصبحنا وأصبح الملك لله والحمد لله والكبرياء والعظمة لله والخلق والأمر والليل والنهار وما سكن فيهما لله اللهم اجعل أول هذا النهار صلاحا وأوسطه نجاحا وآخره فلاحا يا أرحم الراحمين " . ذكره النووي في كتاب الأذكار برواية ابن السني-
حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب صبح ہوتی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا پڑھتے ۔ دعا (اصبحنا واصبح الملک للہ والحمدللہ والکبریاء والظمۃ للہ والخلق الامر واللیل والنہار وماسکن فیہماللہ اللہم اجعل اول ہذاالنہار صلاح واوسطہ نجاحا واخرہ فلاح یا ارحم الراحمین) ۔ صبح کی میں نے اور صبح کی ملک نے جو خدا کے لئے ہے تمام تعریفیں خدا کے لئے ہیں اور بزرگی ذات و صفات کی خدا ہی کے لئے ہے اور حکم دن اور رات اور چیزیں دن رات میں آرام پاتی ہیں سب خدا ہی کے لئے ہیں اے اللہ اس دن کے ابتدائی حصہ کو نیکی کا بنا یعنی یہ کہ ہم اسے طاعات میں صرف کریں اور اس کا درمیانی حصہ حاجات کے پورا ہونے کا اور اس کے آخری حصہ کو نجات کا سبب بنا اے رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔ اس حدیث کو نووی نے ابن سنی کی روایت کے ساتھ کتاب الاذکار میں نقل کیا ہے ۔ تشریح جیسا کہ ایک حدیث میں آیا ہے جس دعا کو یا ارحم الراحمین پر ختم کیا جائے وہ جلد قبول ہوتی ہے اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس دعا کو انہیں الفاظ پر ختم کیا۔ حاکم نے مستدرک میں ابوامامہ سے بطریق مرفوع بیان کیا ہے کہ یا ارحم الراحمین کہنے والوں پر اللہ تعالیٰ فرشتہ متعین فرما دیتا ہے چنانچہ جو شخص اس جملہ کو تین بار کہتا ہے تو وہ فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ ارحم الراحمین تیری طرف متوجہ ہے جو مانگنا ہے مانگ لو۔
-
وعن عبد الرحمن بن أبزى قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول إذا أصبح : " أصبحنا على فطرة الإسلام وكلمة الإخلاص وعلى دين نبينا محمد صلى الله عليه و سلم وعلى ملة أبينا إبراهيم حنيفا وما كان من المشركين " . رواه أحمد والدارمي-
حضرت عبدالرحمن ابن ابزی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت یہ فرماتے دعا (اصبحنا علی فطرۃ الاسلام وکلمۃ الاخلاص وعلی دین نبینا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وعلی ملۃ ابینا ابراہیم حنیفا وماکان من المشرکین) صبح کی ہم نے دین اسلام پر اور کلمہ تو حید پر کہ وہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے اور اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین پر اور اپنے باپ ابراہیم کے دین پر جو باطل سے بیزار ہو کر دین حق کی طرف متوجہ تھے اور ابراہیم شرک کرنے والوں سے نہیں تھے۔ (احمد ، دارمی) تشریح اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین پر ان الفاظ سے ظاہری طور یہی معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس طرح دوسروں کی طرف مبعوث فرمائے گئے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود بھی اپنی ذات کی طرف مبعوث تھے یا پھر ان الفاظ کے بارہ میں یہ کہا جائے گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امت کو سکھانے کے لئے فرمایا کہ دعا میں اس طرح کہا جائے۔
-