TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
صبح وشام اور سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں کا بیان
صبح وشام کے وقت کی دعا
عن أبي هريرة قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا أصبح قال : " اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك المصير " . وإذا أمسى قال : " اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور " . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب صبح ہوتی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر یہ دعائیہ کلمات جاری ہوتے دعا (اللہم بک اصبحنا وبک امسینا وبک نحیی وبک نموت والیک المصیر)۔ اور جب شام ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا فرماتے دعا (اللہم بک امسینا وبک اصبحنا وبک نحیی وبک نموت والیک النشور۔ (ترمذی، ابوداؤد ، ابن ماجہ)
-
وعنه قال : قال أبو بكر : قلت يا رسول الله مرني بشيء أقوله إذا أصبحت وإذا أمسيت قال : " قل اللهم عالم الغيب والشهادة فاطر السماوات والأرض رب كل شيء ومليكه أشهد أن لا إله إلا أنت أعوذ بك من شر نفسي ومن شر الشيطان وشركه قله إذا أصبحت وإذا أمسيت وإذا أخذت مضجعك " . رواه الترمذي وأبو داود والدارمي-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا ! یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی دعا پڑھنے کا حکم دیجئے جسے میں صبح اور شام کے وقت (بطریق ورد ) پڑھ لیا کروں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ پڑھ لیا کرو دعا (اللہم عالم الغیب والشہادۃ فاطر السموات والارض رب کل شیء وملیکہ اشہد ان لا الہ الا انت اعوذبک من شر نفسی ومن شر الشیطان وشرکہ۔ (نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا) تم اس دعا کو صبح کے وقت پڑھ لیا کرو، شام کے وقت پڑھ لیا کرو اور سونے کے وقت بھی۔ (ترمذی، ابوداؤد، دارمی)
-
وعن أبان بن عثمان قال : سمعت أبي يقول : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ما من عبد يقول في صباح كل يوم ومساء كل ليلة بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الأرض ولا في السماء وهو السميع العليم ثلاث مرات فيضره شيء " . فكان أبان قد أصابه طرف فالج فجعل الرجل ينظر إليه فقال له أبان : ما تنظر إلي ؟ أما إن الحديث كما حدثتك ولكني لم أقله يومئذ ليمضي الله علي قدره . رواه الترمذي وابن ماجه وأبو داود وفي روايته : " لم تصبه فجاءة بلاء حتى يصبح ومن قالها حين يصبح لم تصبه فجاءة بلاء حتى يمسي "-
حضرت ابان بن عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد مکرم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو بندہ روازانہ صبح و شام کے وقت یہ کہے دعا (بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ شیء فی الارض ولا فی السماء وہو السمیع العلیم) اور یہ تین مرتبہ کہے تو اسے کوئی چیز ضرر نہیں پہنچائے گی۔ (یعنی اگر کوئی شخص اس دعا کو صبح و شام تین تین بار پڑھ لے تو نہ اسے کوئی چیز ضرر و نقصان پہنچائے گی اور نہ وہ کسی آفت و مصیبت میں مبتلا ہو گا (اور اتفاق کی بات کہ اس وقت ) حضرت ابان فالج کی ایک قسم میں مبتلا تھے چنانچہ اس شخص نے جو اس روایت کو سن رہا تھا حضرت ابان رضی اللہ عنہ کی طرف (بڑی تعجب کی نظروں سے ) دیکھنا شروع کیا (کہ یہ کہہ تو یہ رہے ہیں کہ جو شخص اس دعا کو پڑھے اسے کوئی ضرر نہیں پہنچے گا حالانکہ یہ خود فالج میں گرفتار ہیں ) حضرت ابان رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا تم میری طرف بنظر تعجب کیا دیکھ رہے ہو؟ اچھی طرح جان لو، یہ حدیث اسی طرح جس طرح میں نے بیان کی ہے یعنی بالکل صحیح ہے البتہ جس دن میں اس مرض میں مبتلا ہوا اس دن میں نے یہ دعا نہیں پڑھی تھی تاکہ اللہ تعالیٰ نے میرے مقدر میں جو کچھ لکھ دیا تھا وہ پورا ہو۔ (ترمذی، ابن ماجہ، ابوداؤد) اور ابوداؤد کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ جو شخص اس دعا کو شام کے وقت پڑھے وہ صبح تک کسی ناگہانی بلاء میں گرفتار نہیں ہوگا اور جو شخص اس کو صبح کے وقت پڑھے وہ شام تک کسی بلائے ناگہانی میں مبتلا نہیں ہوتا۔
-
وعن عبد الله أن النبي صلى الله عليه و سلم كان يقول إذا أمسى : " أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير رب أسألك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها وأعوذ بك من شر ما في هذه الليلة وشر ما بعدها رب أعوذ بك من الكسل ومن سوء الكبر أو الكفر " . وفي رواية : " من سوء الكبر والكبر رب أعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر " . وإذا أصبح قال ذلك أيضا : " أصبحنا وأصبح الملك لله " . رواه أبو داود والترمذي وفي روايته لم يذكر : " من سوء الكفر "-
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب شام ہوتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعائیہ کلمات فرماتے دعا (امسینا وامسی الملک للہ والحمدللہ لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شیء قدیر رب اسألک خیر ما فی ہذہ اللیلۃ وخیر ما بعدہا واعوذ بک من شر مافی ہذہ الیلۃ وشر ما بعدہا واعوذ بک من الکسل ومن سوء الکبرء اوالکفر۔ اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ من سورت الکبر والکبر رب اعوذ بک من عذاب فی النار وعذاب فی القبر) ۔ اور جب صبح ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہی (مذکورہ بالا دعا) پڑھتے البتہ صبح کے وقت امسینا وامسی الملک للہ کی بجائے اصبحنا واصبح الملک للہ پڑھتے اس روایت کو ابوداؤد اور ترمذی نے نقل کیا ہے لیکن ترمذی کی روایت میں من سوء الکفر کے الفاظ نہیں ہیں۔
-
وعن بعض بنات النبي صلى الله عليه و سلم أن النبي صلى الله عليه و سلم كان يعلمها فيقول : " قولي حين تصبحين : سبحان الله وبحمده ولا قوة إلا بالله ما شاء الله كان وما لم يشأ لم يكن أعلم أن الله على كل شيء قدير وأن الله قد أحاط بكل شيء علما فإنه من قالها حين يصبح حفظ حتى يمسي ومن قالها حين يمسي حفظ حتى يصبح " . رواه أبو داود-
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کسی صاحبزادی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں تعلیم دی کہ جب صبح ہو تو یہ دعا پڑھو دعا (سبحان اللہ وبحمدہ ولاقوۃ الا باللہ و ما شاء اللہ کان وما لم یشأ لم یکن اعلم ان اللہ علی کل شیء قدیر وان اللہ قد احاط بکل شیء علما) ۔ لہٰذا جس شخص نے صبح کے وقت یہ کلمات کہے یعنی صبح کے وقت یہ دعا پڑھی وہ شام تک بلاؤں اور خطاؤں سے محفوظ رہتا ہے اور جس شخص نے شام کے وقت یہ کلمات کہے وہ صبح تک محفوظ رہتا ہے۔ (ابو داؤد)
-
وعن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من قال حين يصبح : ( فسبحان الله حين تمسون وحين تصبحون وله الحمد في السموات والأرض وعشيا وحين تظهرون ) إلى قوله : ( وكذلك تخرجون ) أدرك ما فاته في يومه ذلك ومن قالهن حين يمسي أدرك ما فاته في ليلته " . رواه أبو داود-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص صبح کے وقت یہ آیت پڑھے (فَسُ بْحٰنَ اللّٰهِ حِيْنَ تُمْسُوْنَ وَحِيْنَ تُصْبِحُوْنَ 17 وَلَهُ الْحَمْ دُ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَعَشِ يًّا وَّحِيْنَ تُظْهِرُوْنَ 18 ) 30۔ الروم : 17) اور یہ آیت ( وَكَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ ) 30۔ الروم : 19) تک پڑھے تو اسے وہ چیز حاصل ہو جائے گی جس سے وہ اس دن محروم رہ گیا تھا ور جس نے یہ آیت شام کے وقت پڑھی تو اسے وہ چیز حاصل ہو جائے گی جس سے وہ اس رات میں محروم رہ گیا تھا۔ (ابوداؤد) تشریح وحین تظہرون کے بعد یہ آیت یوں ہے ۔ ا یت (يُخْرِجُ الْ حَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْ حَيِّ وَيُ حْيِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَكَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ 19 ) 30۔ الروم : 19) اور اس پوری آیت کا ترجمہ یہ ہے ۔ پاکی کے ساتھ اللہ کو یاد کرو یعنی نماز پڑھو اس وقت جب کہ تم شام کرتے ہو یعنی مغرب وعشاء کے وقت اور اس وقت جب کہ تم صبح کرتے ہو یعنی فجر کے وقت اور زمین و آسمانوں میں تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں اور پاکی کے ساتھ اللہ کو یاد کرو یعنی نماز پڑھو عصر کے وقت اور ظہر کے وقت ۔ اللہ تعالیٰ زندے کو مردے سے نکالتا ہے (یعنی بچے منی سے پیدا کرتا ہے اور انڈے سے پیدا کرتا ہے) اور مردے کو زندہ سے نکالتا ہے یعنی منی اور انڈے کو جاندار سے نکالتا ہے ) اور زمین کو مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے یعنی زمین کو خشک ہو جانے کے بعد سرسبز کرتا ہے اور اسی طرح تم بھی قبر سے نکالے جاؤ گے۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو کوئی اس آیت کو صبح کے وقت پڑھتا ہے تو جو بھی نیک کام یا کوئی ورد وظیفہ وغیرہ اس دن فوت ہو جاتا ہے اسے اس کا ثواب حاصل ہو جاتا ہے اسی طرح اس آیت کو شام کے وقت پڑھنے سے اس رات میں فوت ہو جانے والے کسی بھی نیک کام اور ورد وظیفہ وغیرہ کا ثواب مل جاتا ہے۔ معالم التنزیل میں منقل ہے کہ حضرت نافع سے ابن ارزق نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ قرآن کریم میں پانچوں نمازوں کا حکم وقت کے تعین کے ساتھ پاتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں اور پھر انہوں نے یہ مذکورہ بالا آیت پڑھ کر فرمایا کہ ان آیتوں نے پانچوں نمازوں کو اور ان کے اوقات کو جمع کر دیا ہے۔
-
وعن أبي عياش أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " من قال إذا أصبح : لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير كان له عدل رقبة من ولد إسماعيل وكتب له عشر حسنات وحط عنه عشر سيئات ورفع عشر درجات وكان في حرز من الشيطان حتى يمسي وإن قالها إذا أمسى كان له مثل ذلك حتى يصبح " . قال حماد بن سلمة : فرأى رجل رسول الله صلى الله عليه و سلم فيما يرى النائم فقال : يا رسول الله إن أبا عياش يحدث عنك بكذا وكذا قال : " صدق أبو عياش " . رواه أبو داود وابن ماجه-
حضرت ابوعیاش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص صبح کے وقت یہ کلمات کہے لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شیء قدیر تو اسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک غلام آزاد کرنے کے ثواب کے بقدر ثواب ملتا ہے اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اس کی دس برائیاں دور کی جاتی ہیں اس کے دس درجے بلند کئے جاتے ہیں اور وہ شام کے وقت تک شیطان بہکانے کے شر سے پناہ میں رہتا ہے اور جس شخص نے ان کلمات کو شام کے وقت پڑھا تو اس کو صبح تک یہی سعادت حاصل رہتی ہے اس حدیث کے ایک راوی حماد بن سلمہ کا بیان ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ابوعیاش آپ کی اس طرح کی حدیث (یعنی مذکورہ بالا حدیث ) بیان کرتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابوعیاش نے سچ کہا ۔ (ابوداؤد، ابن ماجہ)
-