TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
لباس کا بیان
شطرنج کی مذمت
وعن علي رضي الله عنه أنه كان يقول الشطرنج هو ميسر الأعاجم .-
اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے تھے ۔" شطرنج عجمی لوگوں یعنی غیر مسلم قوموں کا جوا ہے ۔" تشریح مطلب یہ ہے کہ غیر مسلم قوموں کے لوگ شطرنج کے ذریعہ حقیقۃ جوا کھیلتے ہیں یا شطرنج کھیلنا صورۃ ان کے جوئے کی مشابہت رکھتا ہے اور ان کی ہر طرح کی مشابہت اختیار کرنا ممنوع ہے ۔
-
وعن ابن شهاب أن أبا موسى الأشعري قال لا يلعب بالشطرنج إلا خاطئ .-
اور حضرت ابن شہاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا ۔شطرنج صرف وہ شخص کھیلتا ہے جو خطا کار ہو ۔"
-
وعنه أن سئل عن لعب الشطرنج فقال هي من الباطل ولا يحب الله الباطل . روى البيهقي الأحاديث الأربعة في شعب الإيمان .-
اور حضرت ابن شہاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے شطرنج کھیلنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ کھیل ایک باطل شئے ہے اور اللہ تعالیٰ باطل کو پسند کرتا ۔ مذکورہ بالا چاروں روایتوں کو بہیقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے ۔ " تشریح ہدایہ میں لکھا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی " جس شخص نے شطرنج یا نرد شیر کھیلا اس نے گویا سور کے خون میں اپنا ہاتھ ڈبویا " کی بنیاد پر نرد شیر اور شطرنج کھیلنا مکروہ تحریمی ہے ۔ جامع ضغیر میں یہ حدیث نقل کی گئی ہے کہ شطرنج کھیلنے والا ملعون ہے اور جس شخص نے دل چسپی و رغبت کے ساتھ شطرنج کی طرف دیکھا گویا اس نے سور کا گوشت کھایا ۔ اور بعض کتابوں میں جو یہ نقل کیا گیا ہے کہ امام شافعی نے شطرنج کے کھیل کو کچھ شرائط کے ساتھ جائز قرار دیا ہے تو نصاب الاحتساب میں امام غزالی سے یہ نقل کیا گیا ہے کہ امام شافعی کے نزدیک بھی یہ کھیل مکروہ ہے اس سے معلوم ہوا کہ شافعی پہلے اس کے جواز کے قائل رہے ہوں گے لیکن پھر انہوں نے اس قول سے رجوع کر لیا ، درمختار وغیرہ کتابوں میں لکھا ہے کہ اس طرح سب کھیل مکروہ ہیں ۔
-