شراب تمام برائیوں کی جڑ ہے

وعن حذيفة رضي الله عنه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في خطبته الخمر جماع الإثم والنساء حبائل الشيطان وحب الدنيا رأس كل خطيئة . قال وسمعته يقول أخروا النساء حيث أخرهن الله . رواه رزين وروى اليهقي منه في شعب الإيمان عن الحسن مرسلا حب الدنيا رأس كل خطيئة-
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک خطبہ کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا ۔" یاد رکھو شراب پینا، گناہوں کو جمع کرنا ہے یعنی شراب چونکہ تمام برائیوں کی جڑ ہے اس لئے شراب پینے سے طرح طرح کے گناہ سرزد ہوتے ہیں اور عورتیں شیطان کے جال ہیں اور دنیا کی محبت ہر گناہ کا سر ہے" ۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " عورتوں کو موخر کرو جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو موخر کیا ہے، یعنی قرآن مجید میں جہاں بھی عورتوں کا ذکر آیا ہے مردوں کے بعد آیا ہے، اسی طرح گواہی، جماعت اور فضیلت مرتبہ میں ان کو مردوں کے بعد رکھا گیا ہے، لہٰذ اتم بھی ان چیزوں میں ان کو مقدم نہ کرو اور مردوں پر فضیلت نہ دو" رزین نے یہ پوری روایت نقل کی ہے اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے بطریق ارسال روایت کا صرف یہ حصہ نقل کیا ہے کہ حب الدنیا رأس کل خطیئۃ۔ تشریح طبرانی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بطریق مرفوع نقل کیا ہے کہ الخمر الفواحش واکبر الکبائر من شربھا وقع علی امہ وخالتہ وعمتہ۔ (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا) شراب بے حیائیوں کی جڑ ہے اور بڑے گناہوں میں سے ایک بہت بڑا گناہ ہے، جس شخص نے شراب نوشی کی اس نے (گویا) اپنی ماں، اپنی خالہ اور اپنی پھوپھی کے ساتھ ہم بستری کی۔ " کہتے ہیں کہ ایک شخص کو بت کے سامنے سجدہ ریز ہونے کے لئے کہا گیا تو اس نے انکار کر دیا، پھر اس سے ایک آدمی کو قتل کرنے کے لئے کہا گیا تو اس نے اس کام سے بھی انکار کر دیا، پھر اس کو ایک عورت کے ساتھ زنا کرنے کے لئے کہا گیا تو اس نے اس سے بھی انکار کر دیا اور پھر جب اس سے شراب پینے کے لئے کہا گیا تو اس نے شراب پی لی پس اس شخص نے گویا شراب ہی نہیں پی، بلکہ اس نے ساری برائیوں کا ارتکاب کیا جن کی طرف اس کو بلایا گیا تھا، اور اس نے انکار کر دیا تھا۔ " دنیا کی محبت ہر گناہ کا سر ہے" کا مطلب یہ ہے کہ یہ دنیا کی محبت ہی ہے جو انسان کو طرح طرح کی برائیوں میں مبتلا کرتی ہے اور وہ اس محبت کے ہاتھوں مجبور ہو کر ممنوعات اور گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے۔ اس جملہ کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ ترک دنیا، ہر عبادت کا سر ہے، یعنی جو شخص دنیاوی لذات اور نفسانی خواہشات سے بے تعلق ہو جاتا ہے، وہ بس عبادت و اطاعت میں مشغول رہتا ہے اور ہر وقت خدا کی رضا و خوشنودی کو سامنے رکھتا ہے، چنانچہ بعض حضرات نے کہا ہے کہ جس شخص نے دنیا کی محبت کو اختیار کر لیا اس کو تمام مرشدین و مصلحین بھی راہ راست پر نہیں لا سکتے اور جس شخص نے ترک دنیا کو پسند کر لیا اس کو تمام دنیا کے مفسد و گمراہ لوگ بھی راہ راست سے بھٹکا نہیں سکتے۔ طیبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حدیث کے تینوں جملے نہایت جامع ہیں، یعنی ان کے دائرے میں اکثر گناہ آ جاتے ہیں کیونکہ ان تینوں چیزوں (یعنی شراب، عورت اور دنیا کی محبت) میں سے ہر ایک علیحدہ علیحدہ بہت سارے گناہوں کی جڑ ہے۔
-