سینگی کھنچوانے کا ذکر

وعن أبي كبشة الأنماري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يحتجم على هامته وبين كفيه وهو يقول من أهراق من هذه الدماء فلا يضره أن لا يتداوى بشيء لشيء . رواه أبو داود وابن ماجه .-
اور حضرت کبشہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر مبارک پر اور اپنے دونوں مونڈہوں کے درمیان بھری ہوئی سینگیاں کھنچواتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ جو شخص ان خونوں میں سے کچھ نکال دیا کرے اور پھر وہ کسی بیماری کا علاج نہ کرے تو اس کو کوئی نقصان و ضرر نہیں پہنچے گا ۔" (ابوداؤد ، ابن ماجہ ) تشریح احتمال ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی تو سر مبارک پر سینگی کھنچواتے ہوں گے اور کبھی دونوں مونڈہوں کے درمیان ۔ اور یہ بھی احتمال ہے کہ ایک ساتھ دونوں جگہ سینگی کھنچواتے ہوں ۔ ان خونوں میں سے کچھ نکال دیا کرے ۔سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ " خون " سے مراد مذکورہ دونوں عضو کا خون ہے لیکن یہ بھی احتمال ہے کہ مطلق فاسد خون مراد ہو ، یعنی جسم کے جس حصہ میں بھی فاسد خون جمع ہو گیا ہو اس کو نکلوا دینا چاہئے ۔
-
وعن جابر أن النبي صلى الله عليه وسلم احتجم على وركه من وثء كان به . رواه أبو داود .-
اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کولہے پر بھری ہوئی سینگی کھنچوائی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پائے مبارک پر موچ آ گئی تھی ۔" (ابوداؤد ) تشریح " وثاء " واؤ کے زبر اور ثاء کے جزم کے ساتھ، اس درد اور چوٹ کو کہتے ہیں جو کسی عضو کو اس ہڈی ٹوٹے بغیر پہنچے جس کو ہماری زبان میں " موچ" کہا جاتا ہے۔
-
وعن ابن مسعود قال حدث رسول الله صلى الله عليه وسلم علن ليلة أسري به أنه لم يمر على ملأ من الملائكة إلا أمروه مر أمتك بالحجامة . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي هذا حديث حسن غريب .-
اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج کے واقعات بتاتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملائکہ کی جس جماعت کے پاس سے گزرے اس نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکم دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو پچھنے لگوانے کا حکم دیں ۔" (ترمذی ، ابن ماجہ ) تشریح پچھنے کی یہ اہمیت و فضیلت اس بنا پر ہے کہ فساد خون کی وجہ سے بہت زیادہ امراض پیدا ہوتے ہیں جن کو امراض دموی کہتے ہیں، امراض دموی کا سب سے بڑا علاج خون نکلوانا ہے، نیز خون نکلوانے کے دوسرے طریقوں کی بہ نسبت پچھنے کو زیادہ پسند اس لئے بھی کیا گیا ہے کہ وہ خون کو نواحی جلد سے خارج کرتا ہے چنانچہ تمام اطباء اس کے قائل ہیں کہ گرم آب و ہوا میں رہنے والوں کو فصد کے مقابلہ پر پچھنے لگوانا زیادہ مفید رہتا ہے کیونکہ ان لوگوں کا خون رقیق اور پختہ ہوتا ہے جو سطح بدن پر آ جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ اس خون کو پچھنے ہی کے ذریعہ سے نکالا جا سکتا ہے ۔ نہ کہ فصد کے ذریعہ ۔ " امت " سے مراد اہل عرب ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں موجود تھے یا " امت " سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم و وطن کے لوگ مراد ہو سکتے ہیں، نیز یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ " یہاں " امت کا عام مفہوم مراد ہے ، یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری امت میں سے ہر وہ شخص مراد ہے جس کو خون نکلوانے کی ضرورت لاحق ہو ۔
-