TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
لباس کا بیان
سونے کے زیورات پہننے والی عورت کے بارے میں وعید
وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : " من أحب أن يحلق حبيبه حلقة من نار فليحلقه حلقة من ذهب ومن أحب أن يطوق حبيبه طوقا من نار فليطوقه طوقا من ذهب ومن أحب أن يسور حبيبه سوارا من نار فليسوره من ذهب ولكن عليكم بالفضة فالعبوا بها " . رواه أبو داود-
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو شخص اپنے عزیز یعنی بیوی یا اولاد وغیرہ کو (ان کے کان یا ناک میں ) آگ کا حلقہ پہنانا پسند کرتا ہو تو وہ اس کو سونے کا حلقہ ضرور پہنائے (یعنی سونے کا بالا وغیرہ پہنانے کی سزا یہ ہے کہ اس کو آگ کا بالا وغیرہ پہنایا جائے گا) جو شخص اپنے عزیز کی گردن میں آگ کا طوق ڈالنا پسند کرتا ہو تو وہ اس کو سونے کا گلوبند ضرور پہنائے اور جو شخص اپنے عزیز کو آگ کا کنگن پہنانا پسند کرتا ہو وہ اس کو کنگن ضرور پہنائے، لیکن چاندی کے استعمال کی تمہیں اجازت ہے کہ تم اس کو اپنے استعمال و تصرف میں لا سکتے ہو ۔" (ابوداؤد ) تشریح حدیث کے آخری الفاظ " فلعبوابھا " کا اصل ترجمہ تو یہ ہے کہ تم چاندی سے کھیلو، یعنی چاندی کے زیورات بنوا کر اپنی عورتوں کو پہناؤ، اس کی انگوٹھی بنوا کر خود پہنو، اور اگر اپنے ہتھیار جیسے تلوار وغیرہ کی زینت و آرائش چاہو تو اس مقصد کے لئے بھی چاندی استعمال کر سکتے ہو، لیکن حدیث کے ان الفاظ میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ دنیا کی زیب و زینت اور دنیا کے زیورات لہو و لعب میں داخل ہیں اگرچہ حقیقت کے اعتبار سے مباح ہوں، یا اس طرف اشارہ ہے کہ زیور دار عورت کے ساتھ تفریح و دل چسپی لینا گویا اس کے زیور کے ساتھ کھیلنا ہے ۔ ابن مالک کہتے ہیں کہ کسی چیز کے ساتھ کھیلنا اس میں خواہش و مرضی کے مطابق تصرف کرنے کے مرادف ہے، لہٰذا ان الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ اپنی عورتوں کے زیور کے اقسام میں سے جس قسم کا زیور چاہو اس میں چاندی کا استعمال کرو، لیکن مردوں کو صرف انگوٹھی، تلواروں اور جنگ کے دوسرے ہتھیاروں کی زینت و آرائش کے لئے چاندی کا استعمال کرنا جائز ہے ۔
-
وعن أسماء بنت يزيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : " أيما امرأة تقلدت قلادة من ذهب قلدت في عنقها مثلها من النار يوم القيامة وأيما امرأة جعلت في أذنها خرصا من ذهب جعل الله في أذنها مثله من النار يوم القيامة " . رواه أبو داود والنسائي-
اور حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جو عورت سونے کا ہار پہنے قیامت کے دن اس کی گردن میں اسی طرح کا ہار پہنایا جائے گا، اور جو عورت اپنے کان میں سونے کا بالا یا بالی پہنے گی قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے کان میں اسی طرح کا آگ کا بالا یا بالی ڈالے گا ۔" (ابو داؤد )
-
وعن أخت لحذيفة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : " يا معشر النساء أما لكن في الفضة ما تحلين به ؟ أما إنه ليس منكن امرأة تحلى ذهبا تظهره إلا عذبت به " . رواه أبو داود والنسائي-
اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بہن سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عورتوں کی جماعت ! کیا تمہارے لئے چاندی میں وہ بات نہیں ہے کہ تم اس کا زیور بناؤ (یعنی تمہارے لئے چاندی کا زیور بنوانا کافی ہے ) یاد رکھو! تم میں سے جو بھی عورت سونے کا زیور بنوائے گی اور پھر اس زیور کی (بے جا اور بے موقع ) نمائش کرتی پھرے گی تو اس کو اس کے عمل کی بنا پر عذاب میں مبتلا کیا جائے گا ۔" (ابوداؤد، نسائی ) تشریح اوپر جو حدیثیں نقل کی گئی ہیں ان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عورتوں کو بھی خالص سونا پہننا منع ہے اور جو عورت سونے کے زیوارت پہنے گی وہ حدیث میں مذکورہ وعید کا مورد ہو گی نیز یہ کہ محض چاندی کا زیور پہننا مباح ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ عورتوں کے لئے دونوں مباح ہیں وہ سونے کے زیوارت بھی پہن سکتی ہیں اور چاندی کے بھی لہذا علماء نے ان احادیث کی مختلف تاویلیں بیان کی ہیں بعض حضرات یہ فرماتے ہیں کہ پہلے تو یہی حکم تھا کہ سونا پہننا عورتوں کے لئے بھی مباح نہیں لیکن بعد میں اس روایت کے ذریعہ اس حکم کو منسوخ قرار دیا گیا جس کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نقل کیا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حریر یعنی خالص ریشم اور سونا میری امت کے مردوں کے لئے حرام ہے پس اس ارشاد سے ثابت ہوا کہ عورتوں کو سونا اور خالص ریشم پہننا مباح ہے ۔ بعض علماء نے یہ کہا ہے کہ مذکورہ احادیث میں جو وعید بیان کی گئی ہے اس کا تعلق اس عورت سے ہے جو زکوۃ ادا کئے بغیر سونے کے زیورات پہنے اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ مذکورہ وعید اس عورت کے حق میں ہے جو زیورات پہن کر اجنبی مردوں کو دکھلائے ۔
-