TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
پینے کی چیزوں کا بیان
سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا حرام ہے
وعن أم سلمة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : " الذي يشرب في آنية الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم " . متفق عليه . وفي رواية لمسلم : " إن الذي يأكل ويشرب في آنية الفضة والذهب "-
اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا جو شخص چاندی کے برتن میں کوئی چیز پیتا ہے تو اس کا یہ پیتا اس کے علاوہ اور کوئی نتیجہ پیدا نہیں کرے گا کہ اس کے پیٹ میں دوزخ کی ا گ کو غٹ غٹ اتارے گا ( بخاری ومسلم ) اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ جو شخص چاندی اور سونے کے برتن میں کھاتا اور پیتا ہے اس کا حشر بھی یہی ہو گا تشریح تمام علماء اور ائمہ کا اس مسئلہ پر اتفاق ہے کہ مرد اور عورت دونوں کے لئے چاندی اور سونے کے برتن میں کھا نا پینا حرام ہے اسی طرح ان کے برتنوں میں پانی بھر کر وضو کرنے یا ان میں عطر رکھ کر ان سے عطر لگانے اور یا ان میں حقہ رکھ کر حقہ پینے وغیرہ جیسے کاموں میں استعمال کرنا بھی حرام ہے اگر کسی چاندی یا سونے کے برتن میں کھانے پینے کی چیز رکھی ہو تو اس کو پہلے اس میں سے نکال کر کسی دوسرے برتن میں رکھ لیا جائے اور پھر اس کو کھایا جائے، اسی طرح تیل یا عطر وغیرہ ہو تو پہلے اس تیل یا عطر کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر نکال لیا جائے اور پھر اس کو دائیں ہاتھ سے لگایا جائے اور اگر یہ صورت اختیار کی گئی کہ اس تیل یا عطر وغیرہ کو اس چاندی یا سونے کے برتن میں سے کسی ہاتھ کی ہتھیلی پر نکالا گیا اور پھر اسی ہتھیلی سے لگایا گیا تو یہ جائز نہیں ہو گا ۔ ہدایہ میں لکھا ہے کہ مفضض برتن میں پانی پینا جائز ہے بشرطیکہ منہ لگانے کی جگہ چاندی نہ ہو، اسی طرح سونے یا چاندی کے مضبب پیالہ میں بھی پانی پینا جائز ہے کیوں کہ پیالہ پر ضباب کا ہونا (یعنی اس پر سونے پر چاندی کا پتر چڑھا ہوا ہونا ) اس پیالہ کی مظبوطی کے لئے ہونا ہے نہ زینت و ا رائش کے مقصد سے
-
وعن حذيفة قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : " لا تلبسوا الحرير ولا الديباج ولا تشربوا في آنية الذهب والفضة ولا تأكلوا في صحافها فإنها لهم في الدنيا وهي لكم في الآخرة "-
اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ریشمی کپڑا نہ پہنو اور نہ دیباج پہنو ۔ (جو ایک طرح کا ریشمی ہی کپڑا ہوتا ہے ) اسی طرح نہ سونے اور چاندی کے برتن میں پینے کی کوئی چیز پیو اور نہ سونے چاندی کی رکابیوں اور پیالوں میں کھاؤ کیونکہ یہ ساری چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور تمہارے لئے آخرت میں ہیں ۔" (بخاری ومسلم ) تشریح ریشمی کپڑا نہ پہنو" اس حکم سے چار انگشت کے بقدر ریشمی کپڑا مستثنیٰ ہے جو دوسرے کپڑے کے کنارے پر لگایا جائے، مثلا الحالق (یعنی روئی کی عبایا انگر کھے ) وغیرہ کی سنجاف یعنی گوٹ یا جھالر ریشمی کپڑے کی لگانا جائز ہے، بشرطیکہ وہ چار انگشت سے زائد چوڑی نہ ہو۔ اسی طرح وہ کپڑا پہننا جائز ہے جس کے تانے میں ریشم ہو اور بانے میں سوت اور اگر سوت تانے میں ہو اور ریشم بانے میں ہو تو اس کا پہننا جائز نہیں ہو گا لیکن لڑائی کے موقع پر اس کا پہننا بھی جائز ہو گا، اسی طرح اگر کسی کو خارش کا مرض لاحق ہو، یا جوؤں کی کثرت ہو گئی تو اس صورت میں ریشمی کپڑا پہننا جائز ہو گا ۔
-