سواری پر نماز پڑھنا

وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا سَافَرَ وَاَرَادَ اَنْ یَتَطَوَّعَ اِسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ بِنَا قَتِہٖ فَکَبَّرَ ثُمَّ صَلّٰی حَیْثُ وَجَّھَہ، رِکَابُہ،۔ ( رواہ ابوداؤد)-
" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے (یعنی شہر سے باہر نکلتے خواہ مسافر ہوتے یا مقیم) اور نماز نفل پڑھتے کا ارادہ فرماتے تو اپنی اونٹنی کا منہ قبلے کی طرف کرتے اور تکبیر تحریمہ کہتے ، پھر جس طرف سواری منہ کرتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرف نماز پڑھتے رہتے۔" (سنن ابوداؤد) تشریح امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک مذکورہ شکل میں قبلے کی طرف منہ کرنا شرط ہے مگر حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک فرض نماز میں تو شرط ہے مگر نفل نماز میں شرط نہیں ہے یعنی جو عذر (حدیث نمبر ٨ میں) ذکر کئے جا چکے ہیں ان کی وجہ سے اگر سواری پر فرض نماز پڑھی جائے تو قبلہ رو ہو کر تکبیر تحریمہ کہنی ضروری ہے۔
-
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ بَعْثَنِیْ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فِیْ حَاجَۃٍ فَجِئْتُ وَھُوَ یُصَلِّی عَلٰی رَاحِلَتِہٖ نَحْوَ الْمَشْرِقِ وَ یَجْعَلُ السُّجُوْدَ اَخْفَضَ مِنَ الرَّکُوْعِ۔ (رواہ ابوداؤد)-
" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی کام سے (کہیں) بھیجا۔ جب میں واپس آیا تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر مشرق کی طرف منہ کئے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اور سجدہ رکوع سے پست تر کرتے تھے۔" (ابوداؤد) تشریح حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ آپ رکوع و سجدہ دونوں اشارہ سے کرتے تھے ، چنانچہ سجدے کے لیے تو زیادہ اور رکوع کے لیے کم جھکتے تھے۔
-