TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
مسافر کے روزے کا بیان
سفر کی حالت میں روزہ رکھنا اور روزہ نہ رکھنا دونوں جائز ہیں
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : إن حمزة بن عمرو الأسلمي قال للنبي صلى الله عليه و سلم أصوم في السفر وكان كثير الصيام . فقال : " إن شئت فصم وإن شئت فأفطر "-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں سفر کی حالت میں روزہ رکھوں؟ (یعنی اگر میں رمضان میں سفر کروں تو روزہ رکھوں یا نہ رکھوں اس بارہ میں کیا حکم ہے؟) اور حمزہ رضی اللہ عنہ بہت زیادہ روزے رکھا کرتے تھے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، کہ یہ تمہاری مرضی پر منحصر ہے چاہو رکھو اور چاہے نہ رکھو۔ (بخاری ومسلم) تشریح علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سفر کی حالت میں روزہ رکھنا اور نہ رکھنا دونوں جائز ہیں خواہ سفر صعوبت و مشقت کے ساتھ ہو یا راحت و ا رام کے ساتھ تاہم اتنی بات ضرور ہے کہ اگر سفر میں کوئی صعوبت و مشقت نہ ہو تو روزہ رکھنا ہی بہتر ہے اور صعوبت و مشقت نہ ہو تو پھر نہ رکھنا بہتر ہو گا، نیز حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے یہاں یہ مسئلہ ہر سفر کے لیے خواہ مباح اور جائز امور کے لیے سفر ہو یا معصیت و برائی کے لئے، جب کہ حضرت امام شافعی کا مسلک یہ ہے کہ روزہ نہ رکھنے کی اجازت کا تعلق صرف مباح اور جائز سفر سے ہے اگر معصیت و برائی کے لئے سفر ہو گا تو اس صورت میں رمضان کا روزہ نہ رکھنا جائز نہیں ہو گا۔
-
وعن أبي سعيد الخدري قال : غزونا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم لست عشرة مضت من شهر رمضان فمنا من صام ومنا من أفطر فلم يعب الصائم على المفطر ولا المفطر على الصائم . رواه مسلم-
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ جہاد کے لئے روانہ ہوئے تو رمضان کی سولہویں تاریخ تھی ہم میں سے کچھ لوگوں نے (جو قوی تھے) روزہ رکھا اور کچھ لوگوں نے (جو ضعیف تھے یا یہ کہ دوسروں کے خدمت گار تھے) روزہ نہ رکھا چنانچہ نہ تو روزہ داروں نے روزہ نہ رکھنے والوں کو معیوب جانا کیونکہ انہوں نے رخصت یعنی اجازت پر عمل کیا تھا اور نہ روزہ نہ رکھنے والوں نے روزہ داروں کو معیوب سمجھا (کیونکہ انہوں نے عزیمت پر عمل کیا تھا)۔ (مسلم)
-