سخت سردی و بارش کی وجہ سے جماعت چھوڑ دینا جائز ہے

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ ص اَنَّہُ اَذَّنَ بِالصَّلٰوۃِ فِیْ لَےْلَۃٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَّرِےْحٍ ثُمَّ قَالَ اَلاَ صَلُّوْا فِی الرِّحَالِ ثُمَّ قَالَ اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ ےَامُرُ الْمُؤَذِّنَ اِذَا کَانَتْ لَےْلَۃٌ ذَاتُ بَرْدٍ وَّمَطَرٍ ےَّقُوْلُ اَلَا صَلُّوْا فِیْ الرِّحَالِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)-
" اور حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں مروی ہے کہ انہوں نے ایک رات میں جبکہ (سخت ) سردی اور ہوا تھی نماز کے لیے اذان دی ، اور (اذان سے فارغ ہو کر لوگوں سے) کہا کہ خبردار ! اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو " پھر فرمایا کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم اس رات میں جبکہ (سخت) سردی اور بارش ہوتی موذن کو حکم دیتے تھے ۔ کہ وہ (اذان سننے کے بعد لوگوں سے پکار کریہ بھی) کہہ دے کہ " خبر دار! اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم) تشریح اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سخت سردی اور بارش بھی ترک جماعت کے لیے عذر ہے ایسے اوقات میں جمات چھوڑ کر اپنے گھر میں نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ حضرت ابن ہمام حضرت ابویوسف رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کا یہ قول نقل کرتے ہیں کہ ؟ میں نے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ سے پوچھا کہ کیچٹر وغیرہ کی حالت میں جماعت کے لیے آپ کیا حکم دیتے ہیں تو انہوں نے فرمایا " جماعت کو چھوڑ دینا مجھے پسند نہیں۔"
-