TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
سجدے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَص قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم ےَقُوْلُ فِیْ سُجُوْدِہٖ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِیْ کُلَّہُ دِقَّہُ وَجِلَّہُ وَاَوَّلَہُ وَاٰخِرَہُ وَعَلَانِےَتَہُ وَسِرَّہُ۔ (صحیح مسلم)-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سجدے میں یہ کہتے تھے۔( اللھم اغفرلی ذنبی کلہ دقہ وجلہ واولہ واخرہ وعلانیتہ وسرہ ) اے اللہ ! میرے تمام چھوٹے بڑے، پہلے پچھلے، کھلے ہوئے اور چھپے ہوئے گناہ بخش دے۔" (صحیح مسلم) تشریح مطلب یہ ہے کہ آپ سجدے میں کبھی کبھی یہ دعا بھی پڑھا کرتے تھے ۔ پھر یہ احتمال بھی ہے کہ یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دعا کو تسبیح یعنی سبحان ربی الاعلی کے ساتھ پڑھتے ہوں گے یا بغیر تسبیح کے صرف اسی دعا پر اکتفاء فرماتے ہوں گے۔ " چھپے ہوئے گناہوں" سے مراد وہ گناہ ہیں جو انسان کی نظروں سے پوشیدہ رہتے ہیں ورنہ تو اللہ کے نزدیک چھپے ہوئے کھلے ہوئے گناہ دونوں یکساں ہیں۔ یعلم السر و اخفی یعنی وہ (خدا) پو شیدہ سے پوشیدہ چیزوں کو بھی جانتا ہے۔
-
وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ قَالَتْ فَقَدْتُّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَےْلَۃً مِّنَ الْفِرَاشِ فَالْتَمَسْتُہُ فَوَقَعَتْ ےَدِیْ عَلٰی بَطْنِ قَدَمَےْہِ وَھُوَ فِی الْمَسْجِدِ وَھُمَا مَنْصُوْبَتَانِ وَےَقُوْلُ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِرَضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَبِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْکَ لَا اُحْصِیْ ثَنَآئً عَلَےْکَ اَنْتَ کَمَا اَثْنَےْتَ عَلٰی نَفْسِکَ۔(صحیح مسلم)-
" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر موجود نہ پایا، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کر رہی تھی کہ میر اہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کو جا لگا (چنانچہ میں نے دیکھا کہ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم بار گاہ الہٰی میں سجدہ ریز تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں پاؤں مبارک کھڑے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہہ رہے تھے اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُ بِرَضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَبِمُعَا فَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْکَ لَا اُحْصِہ ثَنَا ئً عَلَیْکَ اَنْتَ کَمَاَ اَثْنَیْتَ عَلَی نَفْسِکَ اے اللہ ! میں تیری خوشنودی کے ذریعے تیرے غیظ و غضب سے (یعنی ان افعال سے مجھ پر یا میری امت پر تیرے غضب کا ذریعہ بنیں پناہ مانگتا ہوں، تیری معافی کے ذریعے تیرے عذاب سے پناہ چاہتا ہوں اور تجھ سے (یعنی تیری رحمت کے ذریعے تیرے قہر سے) پناہ کا طلبگار ہوں۔ میں تیری تعریف کا شمار و احاطہ نہیں کر سکتا۔ تو ایسا ہی ہے جیسا کہ خود تو نے اپنی تعریف کی ہے۔" (صحیح مسلم) تشریح اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کے چھونے سے مرد کا وضو نہیں ٹوٹتا جیسا کہ حنفیہ کا مسلک ہے کہ عورت کو چھونا ناقص وضو نہیں ہے۔ لا احصہ ثناء علیک کا مطلب یہ ہے کہ پروردگار ! مجھ میں اتنی طاقت و قوت نہیں ہے کہ تیری ایسی تعریف کر سکوں جو تیری شان کے لائق ہو۔ تو ایسا ہی ہے جیسا کہ تو نے خود اپنی تعریف میں کہا ہے کہ۔ آیت (فَلِلّٰهِ الْحَمْدُ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَرَبِّ الْاَرْضِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ 36 وَلَهُ الْكِبْرِيَا ءُ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَ كِيْمُ 37 ) 45۔ الجاثیہ : 36۔37) " تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو پروردگار ہے آسمانوں کا اور پروردگار ہے زمین کا، پروردگا جہانوں کا ہے اور زمین و آسمانوں میں اسی کے لیے بڑائی و بزرگی ہے اور وہ غالب و دانا ہے۔" (قرآن)
-