زبان و عمل سے اذان کا جواب نہ دینے والے کی نماز کامل نہیں ہوتی

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ یُجِبْہُ فَلَا صَلَاۃَ لَہ، اِلَّا مِنْ عُذْرٍ۔ (رواہ الدار قطنی)-
" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس آدمی نے اذان سنی اور اس کا جواب نہ دیا تو اس کی نماز ( کامل یا قبول نہیں ہوتی مگر کسی عذر کی وجہ سے (ایسا کیا تو مضائقہ نہیں۔ " (دار قطنی) تشریح اذان کا جواب دینا ایک تو زبان سے ہوتا ہے جیسے موزن کلمات اذان کہے تو سننے والا ان کلمات کو دہرائے اور ایک جواب عمل سے ہوتا ہے چنانچہ جو آدمی موذن کی اذان سن کر مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنے کے لیے آتا ہے وہ اپنے عمل سے مؤذن کی اذان کا جواب دیتا ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زبان و عمل دونوں کے جواب پر نماز کی قبولیت اور نماز کی تکمیل موقوف ہے یعنی جس آدمی نے اذان سن کر اس کا جواب نہ تو زبان سے دیا اور نہ مسجد میں آکر عمل سے دیا تو اس کی نماز پائے تکمیل اور باب قبولیت کو نہیں پہنچتی اتنی بات سمجھ لیجئے کہ اصل جواب عمل یعنی مسجد میں آنا ہی ہے اور اس کی زیادہ تاکید ہے۔
-