ریشمی کپڑا پہننے والے مرد کے بارے میں وعید

وعن عمر وأنس وابن الزبير وأبي أمامة رضي الله عنهم أجمعين عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : " من لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة "-
اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت انس رضی اللہ عنہ، حضرت زبیر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ (چاروں صحابہ کرام ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔" جس شخص نے دنیا میں (غیر مشروع ریشم پہنا وہ آخرت میں ریشم نہیں پہنے گا ۔" (بخاری ومسلم ) تشریح اس ارشاد گرامی کا تعلق اس شخص سے ہے جو مردوں کے لئے ریشم کے حلال ہونے کا عقیدہ رکھتے ہوئے ریشمی کپڑا پہننے یا یہ زجر و تہدید پر محمول ہے اور یا اس کا تعلق اس بات سے ہے کہ ایسا شخص ایک خاص مدت تک جنت میں داخل ہونے سے پہلے ریشمی کپڑا پہننے سے محروم رہے گا کیوں کہ جنت میں جنتیوں کا لباس ریشمی ہو گا، اور حافظ سیوطی کے قول کے مطابق اکثر علماء نے اس حدیث کی یہ تاویل بیان کی ہے کہ جو شخص دنیا میں ریشمی کپڑا پہنے گا وہ ان لوگوں کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہو گا جو ابتداء ہی میں جائز المرام قرار پا کر جنت میں جائیں گے چنانچہ اس کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے جو امام احمد نے حضرت جویرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے کہ حدیث (من لبس الحریر فی الدنیا البسہ اللہ یوم القیمۃ ثوبا من نار) ۔ یعنی جس شخص نے دنیا میں ریشمی کپڑا پہنا اس کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آگ کا لباس پہنائے گا۔
-
وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " إنما يلبس الحرير في الدنيا من لا خلاق له في الآخرة "-
اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں وہی شخص ریشم پہنتا ہے جس کے لئے آخرت میں حصہ نہیں ہوتا ۔" (بخاری ومسلم ) تشریح مطلب یہ ہے کہ دنیا میں ریشم پہننے والا شخص آخرت کے عقیدہ کا حصہ دار نہیں ہوتا یا یہ کہ دنیا میں ریشم پہننے والے کو آخرت (جنت ) میں ریشم پہننا نصیب نہیں ہو گا ۔ جیسا کہ اوپر کی حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ لم یلبسہ فی الاخرۃ یعنی وہ آخرت میں ریشم نہیں پہنے گا اس اعتبار سے اس ارشاد گرامی کا مقصد کنایۃً یہ بیان کرنا ہے کہ ایسا شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے کہ ا یت (ولباسہم فیہا حریر) لہٰذا کافر کے حق میں تو یہ بات بالکل ظاہر ہے البتہ مسلمانوں کے حق میں یہ بات بطریق تغلیظ کے ہو گی کہ اس بات کے ذریعہ اس حقیقت کو شدت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ جو مسلمان دنیا میں ریشم پہنے گا وہ شروع میں جنت میں داخل نہیں ہو گا یا یہ کہ وہ اس وقت تک جنت میں نہیں ہو گا جب تک کہ دوسرے بدکاروں کے ساتھ وہ بھی دوزخ کی آگ کے لباس کا عذاب نہ بھگت لے گا ۔
-