روزہ دار کے سامنے کھانا

وعن أم عمارة بنت كعب أن النبي صلى الله عليه و سلم دخل عليها فدعت له بطعام فقال لها : " كلي " . فقالت : إني صائمة . فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " إن الصائم إذا أكل عنده صلت عليه الملائكة حتى يفرغوا " . رواه أحمد والترمذي وابن ماجه والدارمي-
حضرت ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا کے بارہ میں مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے یہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے کھانا منگوایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ام عمارہ سے فرمایا کہ تم بھی کھاؤ انہوں نے عرض کیا کہ میں روزہ سے ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب کسی روزہ دار کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے (اور اس کا دل کھانے کی خواہش کرتا ہے جس کی بناء پر اس کے لئے روزہ بڑا سکت ہو جاتا ہے) تو جب تک کھانے والے کھانے سے فارغ نہیں ہو جاتے فرشتے اس پر رحمت بھیجتے رہتے ہیں۔ (احمد، ترمذی، ابن ماجہ، دارمی)
-
عن بريدة قال : دخل بلال على رسول الله صلى الله عليه و سلم وهو يتغدى فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " الغداء يا بلال " . قال : إني صائم يا رسول الله فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " نأكل رزقنا وفضل رزق بلال في الجنة أشعرت يا بلال أن الصائم نسبح عظامه وتستغفر له الملائكة ما أكل عنده ؟ " . رواه البيهقي في شعب الإيمان-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کا کھانا کھا رہے تھے۔ چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال سے فرمایا کہ بلال آؤ کھانا کھاؤ! حضرت بلال نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں روزہ سے ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہم تو اپنا رزق یہاں کھا رہے ہیں اور بلال رضی اللہ عنہ کا بہترین رزق جنت میں ہے بلال کیا تم جانتے ہو کہ جب روزہ دار کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے تو روزہ دار کی ہڈیاں تسبیح کرتی ہیں۔ اور فرشتے اس کے لئے بخشش چاہتے ہیں جب تک کہ اس کے سامنے کھایا جاتا ہے۔ (بیہقی)
-