TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رات معمول
وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ مَاکُنَّا نَشَآءُ اَنْ نَّرٰی رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فِی اللَّیْلِ مَصَلِّیًا اِلَّا رَاَیْنَاہ، وَلَا نَشَآءُ اَنْ نَّرَاہ، نَائِمًا اِلَّا رَاَیْنَاہ،۔ (رواہ النسائی )-
" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ، اگر ہم چاہتے کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے وقت نماز پڑھتے ہوئے دیکھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے ہی دیکھتے تھے اور اگر یہ چاہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوتے ہوئے دیکھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوتے ہوئے ہی دیکھتے تھے۔" (سنن نسائی ) تشریح حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تہجد وغیرہ پڑھنے کے سلسلے میں معتدل رویہ اختیار فرماتے تھے، نہ تو تمام رات تہجد وغیرہ ہی میں گزار دیتے تھے اور نہ تمام رات سوتے ہی رہتے تھے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات کو سوتے بھی تھے اور تہجد وغیرہ کی نماز بھی پڑھتے تھے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ نماز تہجد وغیرہ کے لیے نہ تو تمام رات بیدار ہی رہتے تھے اور نہ تمام رات سوتے ہی رہتے تھے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز تہجد وغیرہ میں مشغول بھی دیکھے جاتے تھے اور سوتے ہوئے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جاتا تھا۔
-
وَعَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ اِنَّ رَجُلًا مِّنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ قُلْتُ وَاَنَا فِی سَفَرٍ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وَاﷲِ لَا اَرْقُبَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم لِلصَّلَاۃِ حَتّٰی اَرٰی فِعْلَہ، فَلَمَّا صَلَّی صَلَاۃَ الْعِشَآءِ وَھِیَ الْعَتَمَۃُ اِضْطَجَعَ ھَوِیًّا مَِن اللَّیْلِ ثُمَّ اسْتَیِقَظَ فَنَظَرَ فِی الْاُفُقِ فَقَالَ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلًا حَتّٰی بَلَغَ اِلٰی اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ ثُمَّ اَھْوٰی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِلٰی فِرَاشِہِ فَا سْتَلَّ مِنْہُ سِوَا کًا ثُمَّ اَفْرَغَ فِی قَدَحٍ مِّنْ اِدَاوَۃٍ عِنْدَہ، مَآئً فَاسْتَنَّ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی حَتّٰی قُلْتُ قَدْ صَلَّی قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتّٰی قُلْتُ قَدْنَامَ قَدْرَمَا صَلَّی ثُمَّ اسْتَیْقَظَ فَفَعَلَ کَمَا فَعَلَ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ فَفَعَلَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَبْلَ الْفَجْرِ۔ (رواہ النسائی)-
" اور حضرت حمید بن عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی نے بیان کیا کہ (ایک مرتبہ ) جب کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر میں تھا تو (اپنے دل میں یا اپنے بعض احباب سے کہا) کہ اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جب تہجد کے لیے اٹھیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم) کو میں نماز کے وقت دیکھتا رہوں گا تاکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال دیکھوں (اور پھر اسی کے مطابق عمل کروں) چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز کہ جسے عتمہ فرماتے ہیں پڑھ لی تو لیٹ گئے (اور کچھ دیر آرام کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے اور آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کہ یہ آیت ( رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًا) 3۔ آل عمران : 191) پڑھی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت تک پہنچے ( اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ ١٩٤ ) 3۔ ال عمران : 194) بے شک تو وعدے سے پھرا نہیں کرتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بستر کی طرف متوجہ ہوئے اور وہاں سے مسواک نکالی، اس کے بعد ایک چھاگل میں سے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رکھی ہوئی تھی (وضو کرنے یا مسواک تر کرنے کے لیے) پیالہ میں پانی نکالا پھر مسواک کرنے کے بعد (وضو کر کے یا پہلے کے وضو کے ساتھ نماز پڑھنے) کھڑے ہوئے اور (جب) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ لی، میں نے (دل میں) کہا کہ جتنی دیر آپ سوئے تھے اتنی ہی دیر اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے اور میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ جتنی دیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی اتنی ہی دیر سوئے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے اور جو کچھ پہلے کیا تھا وہی اب کیا یعنی مسواک وغیرہ کی اور جو کچھ (یعنی آیت مذکورہ) پہلے پڑھا تھا وہی اب پڑھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر سے پہلے اسی طرح تین مرتبہ کیا۔" (سنن نسائی ) تشریح آیت پڑھنے کے سلسلے میں دو احتمال ہیں، ایک تو یہ کہ ہو سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات کو مذکورہ آیت ( اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ ١٩٤ ) 3۔ ال عمران : 194) تک ہی پڑھی۔ دوسرا احتمال یہ ہے کہ آپ نے یہ آیتیں آخر سورت تک پڑھی ہوں گی مگر سننے والے نے آیت ( اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ ١٩٤ ) 3۔ ال عمران : 194) کے بعد کی آیتیں نہیں سنی ہوں گی۔ اسی طرح اس حدیث میں اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث (نمبر آٹھ) میں تطبیق بھی پیدا ہو جائے گی جس سے معلوم ہو چکا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر سورت تک تلاوت کی تھی۔
-
وَعَنْ یَعْلَی بْنِ مُمَلَّکٍ اَنَّہ، سَئَالَ اُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجُ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ قِرَا ءَ ۃٍ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَصَلَا تِہِ فَقَالَتْ وَمَا لَکُمْ وَصَلَاتِہٖ کَانَ یُسَلِّی ثُمَّ یَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّی ثُمَّ یُصَلِّی قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ یَنَامُ قَدْرَ مَاصَلّٰی ثُمَّ یُصَلِّی قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ یَنَا مُ قَدْرَ مَا صَلّٰی حَتّٰی یُصْبِحَ ثُمَّ نَعَتَتْ قِرَا ءَ تَہ، فَاِذَا ھِیَ تَنْعَتُ قِرَا ءَ ۃً مُفَسَّرَۃً حَرْفًا حَرْفًا۔ (رواہ ابوداؤد والترمذی والنسائی )-
" اور حضرت یعلی بن مملک کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے (ایک مرتبہ) حضرت ام سلمہ زوجہ مطہرہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات اور نماز کے بارے میں پوچھا (جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو پڑھتے تھے) انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (اور قرات بیان کرنے ) سے تمہیں کیا (حاصل ہوگا تم میں اتنی قوت کہاں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر قرات کر سکو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ سکو، اور اگر سننا ہی چاہتے ہو تو سنو کہ ) آپ نماز پڑھتے ، پھر جتنی دیر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اتنی ہی دیر تک سوتے، پھر (اٹھ کر) اتنی ہی دیر تک نماز پڑھتے جتنی دیر تک سو چکے ہوتے پھر جتنی دیر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اتنی ہی دیر تک سوتے یہاں تک کہ (یہ سلسلہ جاری رہتا اور ) صبح ہو جاتی، اس کے بعد حضرت ام سلمہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات بیان کی یہاں تک کہ انہوں نے خوب واضح اور ایک ایک حرف قرات کا بیان کیا۔" (سنن ابوداؤد، جامع ترمذی ، سنن نسائی)
-