ذی الجہ کے عشرہ اول میں روزہ رکھنے کا مسئلہ

وعن عائشة رضي الله عنها قالت : ما رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم صائما في العشر قط . رواه مسلم-
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عشرہ میں روزہ رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔ (مسلم) تشریح عشرہ سے مراد ذی الحجہ کا عشرہ اول یعنی یکم تاریخ سے دس تاریخ تک کا عرصہ مراد ہے اس حدیث سے بظاہر تو یہ مفہوم ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عشرہ میں کبھی روزہ نہیں رکھا ہے جب کہ ایک روایت میں منقول ہے کہ اس عشرہ میں ہر دن (علاوہ دسویں تاریخ کے یعنی پہلی تاریخ سے نویں تاریخ تک کے روزے کا ثواب ایک سال کے روزہ کے ثواب کے برابر ہے اور اس عشرہ کی ہر رات میں عبادت خداوندی کے لیے جاگنا شب قدر میں عبادت کے لیے جاگنے کے ثواب کے برابر ہے لہٰذا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ بالا روایت کی مراد کے بارہ میں علماء لکھتے ہیں کہ یہاں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے اپنے علم کی نفی کی ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو روزہ رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ہے اور ظاہر ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نہ دیکھنا اس بات کی دلیل نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روزہ نہ رکھا ہو ہو سکتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عشرہ میں روزہ رکھا ہو اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو اس کا علم نہ ہوا ہو، یا پھر آخری درجہ میں یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عشرہ کے روزے کا مذکورہ بالا ثواب تو بیان فرمایا مگر خود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس عشرہ میں روزہ رکھنے کا اتفاق نہ ہوا ہو۔
-