TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
دونوں سجدوں کے درمیان اقعاء ممنوع ہے
وَعَنْ عَلِیٍّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَا عَلِیُّ اِنِّی اُحِبُّ لَکَ مَا اُحِبُّ لِنَفْسِی وَاَکْرَہُ لَکَ مَا اَکْرَہُ الِنَفْسِی لَا تُقْعِ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔ (رواہ الترمذی)-
" اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ راوی ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اے علی! جو چیز میں اپنے لیے محبوب رکھتا ہوں وہ چیز تمہارے لیے بھی محبوب رکھتا ہوں اور جو چیز اپنے لیے نا پسند کرتا ہوں وہ چیز تمہارے لیے بھی نا پسند کرتا ہوں ، دونوں سجدوں کے درمیان اقعاء نہ کرو۔" (جامع ترمذی ) تشریح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس یوں تو پورے عالم ہی کے لیے سراپا رحمت و شفقت تھی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لوگوں کے لیے تو بے انتہا شفیق تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت و محبت ہی کا یہ اثر تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس چیز کو اپنے لیے پسند فرماتے تھے۔ وہی چیز اپنی امت کے افراد کے لیے بھی پسند فرماتے تھے اور جس چیز کو اپنے لیے نا پسند سمجھتے اسے اپنی امت کے لوگوں کے لیے بھی نا پسند سمجھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اسی جذبے کا اظہار حضرت علی المرتضیٰ سے فرمایا اور یہ ظاہر کر دیا کہ چونکہ میں دونوں سجدوں کے درمیان اقعاء کو اپنے لیے پسند نہیں کرتا اس لیے تمہارے اور دوسرے لوگوں کے لیے بھی مجھے یہ چیز پسند نہیں ہے اس لیے اس سے بچو۔ اقعاء کی تحقیق : اقعاء کا مطلب یہ ہے کہ اس طرح بیٹھا جائے کہ کولہے زمین پر لگے ہوئے ہوں اور رانیں اور پنڈلیاں کھڑی ہوں اور ہاتھ زمین پر رکھے ہوں جس طرح کتا زمین پر بیٹھتا ہے۔ اقعاء کے صحیح معنی تو یہی ہیں البتہ بعض حضرات نے اس کا مطلب یہ کیا ہے کہ دونوں سجدوں کے درمیان پاؤں کے پنجوں کو کھڑا کر کے ایڑیوں پر بیٹھا جائے۔ ان کے علاوہ علماء نے اور بھی کئی معنی لکھے ہیں۔ بہر حال اقعاء کی جو بھی شکل اختیار کی جائے۔ دونوں سجدوں کی درمیان اسے اختیار کرنا متقفہ طور پر تمام علماء کے نزدیک مکروہ ہے۔
-