TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان
دنیا کے بے وقعت ہونے کی دلیل
وعن سهل بن سعد قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لو كانت الدنيا تعدل عند الله جناح بعوضة ما سقى كافرا منها شربة رواه أحمد والترمذي وابن ماجه-
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " یہ دنیا اگر خدا کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی وقعت رکھتی تو اللہ تعالیٰ اس میں سے کافر کو ایک گھونٹ پانی بھی نہ پلاتا " ۔ (احمد، ترمزی، ابن ماجہ) تشریح : مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کی نظر میں اس دنیا کی کچھ بھی وقعت ہوتی تو اس دنیا کی کوئی ادنی ترین چیز بھی کافر کو نصیب نہ ہوتی، کیونکہ کافر، دشمن خدا ہے اور ظاہر ہے کہ جو چیز کچھ بھی قدر و وقعت رکھتی ہے دینے والا وہ چیز اپنے کسی دشمن کو ہر گز نہیں دیتا، لہٰذا دنیا کے بے وقعت اور نہایت حقیر ہونے ہی کا سبب ہے کہ اللہ تعالیٰ یہ دنیا کافروں کو دیتا ہے لیکن اپنے پیارے بندوں کو نہیں دیتا، جیسا کہ ایک حدیث میں اس طرف اشارہ فرمایا گیا ہے" مارویت الدنیا عن احد الا کانت خیرۃ لہ، دنیا (کے مال وجاہ) کا مستحق وہی شخص ہوتا ہے جس کے لئے دنیا ہی بہتر ہوتی ہے" ۔ نیز کفار وفجار جو دنیا میں زیادہ خوشحال ومتمول نظر آتے ہیں تو اس کا سبب بھی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں یہ دنیا بڑی ذلیل چیز ہے جس کو وہ اپنے دوستوں (نیک بندوں) کے لئے اچھا نہیں سمجھتا، بلکہ اس کو کوڑے کرکٹ کی طرح ان لوگوں (کفاروفجار) کے سامنے ڈال دیتا ہے جس سے اس کو نفرت ہے، چنانچہ اس آیت کریمہ میں اسی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے۔ " لولا ان یکون الناس امۃ واحدۃ لجعلنا لمن یکفر بالرحمن لبیوتہم سقفا من فضۃ، اگر یہ بات (متوقع) نہ ہوتی کہ (قریب قریب) تمام لوگ ایک ہی طریقہ کے (یعنی کافر) ہوجائیں گے تو جو لوگ خدا کے ساتھ کفر کرتے ہیں ہم ان کے لئے ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی کردیتے" ۔ نیز قرآن کریم کی ان آیات (وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ خَيْرٌ لِّلْاَبْرَارِ) 3۔ آل عمران : 198) اور (وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ خَيْرٌ وَّاَبْقٰى) 42۔ الشوری : 36) سے بھی یہی بات واضح ہوتی ہے۔
-