دنیاوی مال واسباب جمع کرنے سے گریز کرو

وعن معاوية أنه دخل على خاله أبي هاشم بن عتبة يعوده فبكى أبو هاشم فقال : ما يبكيك يا خال ؟ أوجع يشئزك أم حرص على الدنيا ؟ قال : كلا ولكن رسول الله عهد إلينا عهدا لم آخذ به . قال : وما ذلك ؟ قال : سمعته يقول : " إنما يكفيك من جمع المال خادم ومركب في سبيل الله " . وإني أراني قد جمعت . رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه-
حضرت معاویہ بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک دن اپنے ماموں حضرت ابوہاشم بن عتہ رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی عیادت کو گئے تو حضرت ابوہاشم ان کو دیکھ کر رونے لگے، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ ماموں جان آپ کیوں روتے ہیں؟ کیا بیماری کی شدت نے آپ کو قلق واضطراب میں مبتلا کردیا ہے یا دنیا کی حرص وتمنا نے؟ انہوں نے فرمایا عزیز من! تم نے جو کچھ کہا ہے ایسا ہر گز نہی ہے، بلکہ قلق واضطراب کا باعث یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو ایک وصیت کی تھی اور میں اس پر عمل کرنے سے قاصر رہا ہوں! معاویہ نے پوچھا کہ وہ وصیت کیا تھی؟ انہوں نے کہا، میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تمہارے لئے دنیا کے مال میں سے بس اسقدر جمع کرنا کافی ہے کہ تمہارے پاس ایک خادم ہو اور خدا کی راہ میں لڑنے کے لئے ایک سواری ہو۔ اور میرا خیال ہے کہ میں نے ان دونوں چیزوں سے کہیں زیادہ مال واسباب اپنے پاس رکھا ہے۔ (احمد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ) تشریح : لفظ " ارانی" مفہوم کے اعتبار سے اظن کے معنی میں ہے یعنی میں گمان کرتا ہوں، اور بعض نسخوں میں یہ لفظ ہمزہ کے زبر کے ساتھ ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ میں دیکھتا ہوں یا میں جانتا ہوں۔
-