دعا میں ہاتھ کہاں تک اٹھائے جائیں؟

وعن أنس قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يرفع يديه في الدعاء حتى يرى بياض إبطيه-
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا کے وقت اپنے ہاتھوں کو اتنا اٹھاتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگتی تھی۔
-
وعن سهل بن سعد عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : كان يجعل أصبعيه حذاء منكبيه ويدعو-
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی دونوں انگلیوں یعنی دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کے سرے اپنے مونڈھوں کے برابر لے جاتے اور پھر دعا مانگتے۔ تشریح اس حدیث میں دعا کے وقت ہاتھوں کو اٹھانے کی جو مقدار بیان کی گئی ہے ہاتھوں کو اٹھانے کا یہی اوسط درجہ ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا کے وقت اکثر اپنے ہاتھوں کو اتنا ہی اٹھاتے تھے جہاں تک اس سے پہلی حدیث کا تعلق ہے کہ جس سے ہاتھوں کو زیادہ اوپر اٹھانا معلوم ہوتا ہے تو یہ صورت بعض اوقات پر محمول ہے یعنی جب دعا میں بہت ہی زیادہ استغراق، مبالغہ اور محویت منظور ہوتی تھی مثلا استسقاء یا سخت آفات پر مصائب کے وقت تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس موقع پر اپنے ہاتھوں کو اتنا اٹھاتے تھے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگتی تھی۔
-