TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
مختلف اوقات کی دعاؤں کا بیان
دعاء رخصت ووداع
وعن ابن عمر قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم إذا ودع رجلا أخذ بيده فلا يدعها حتى يكون الرجل هو يدع يد النبي صلى الله عليه و سلم ويقول : " أستودع الله دينك وأمانتك وآخر عملك " وفي رواية " خواتيم عملك " . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه وفي روايتهما لم يذكر : " وآخر عملك "-
حضرت ابن عمر رضی اللہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کسی شخص(مسافر) کو رخصت کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ہاتھ میں لیتے اور اس کے ہاتھ کو اس وقت تک نہ چھوڑتے جب تک کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست مبارک کو نہ چھوڑ دیتا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بسبب حسن اخلاق و تواضع ایسا کرتے) اور پھر فرماتے استودع اللہ دینک وامانتک واخر عملک(میں نے تیرا دین، تیری امانت اور تیرا آخری عمل اللہ کے سپرد کیا (یعنی میں تیرے دین اور تیری امانت کی حفاظت کا طلبگار ہوں اور خدا کرے تیرا خاتمہ بخیر ہو) اور ایک روایت میں واخر عملک کی بجائے وخواتیم عملک ہے یعنی تیرے آخری اعمال میں بھی اللہ کے سپرد کرتا ہوں (دونوں کا مطلب ایک ہی ہے) اس روایت کو ترمذی، ابوداؤد، اور ابن ماجہ نے نقل کیا ہے لیکن ابوداؤد اور ابن ماجہ کی روایتوں میں واخر عملک کے الفاظ نہیں ہیں) تشریح " امانت" سے مراد وہ اموال ہیں جن سے لوگوں کے ساتھ لین دین کیا جاتا ہے اور بعض حضرات کہتے ہیں کہ امانت سے مراد وہ اہل و اولاد ہیں جنہیں مسافر گھر میں چھوڑ کر راہ سفر اختیار کرتا ہے۔
-
وعن عبد الله الخطمي قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا أراد أن يستودع الجيش قال : " أستودع الله دينكم وأمانتكم وخواتيم أعمالكم " . رواه أبو داود-
حضرت عبداللہ خطمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب لشکر کو رخصت کرنے کا ارادہ فرماتے تو دعا فرماتے میں نے تمہارا دین ، تمہاری امانت اور تمہارا آخری عمل اللہ کو سونپا۔
-
وعن أنس قال : جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه و سلم قال : يا رسول الله إني أريد سفرا فزودني فقال : " زودك الله التقوى " . قال : زدني قال : " وغفر ذنبك " قال : زدني بأبي أنت وأمي قال : " ويسر لك الخير حيثما كنت " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب-
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں سفر میں روانہ ہونے کا ارادہ رکھتا ہوں مجھے توشہ عنایت فرمائیے (یعنی میرے لئے دعا فرمائیے) تاکہ اس کی برکت سفر میں توشہ کی مانند میرے ساتھ ہو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تقویٰ کو تمہارا توشہ بنائے (یعنی اللہ تعالیٰ تمہیں پرہیزگاری نصیب کرے کہ یہ راہ آخرت کا توشہ ہے اس نے عرض کیا کہ آپ پر میرے ماں باپ قربان، میرے لئے مزید کوئی دعا کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور تم جہاں کہیں بھی رہو اللہ تعالیٰ دین و دنیا کی بھلائی کو تمہارے لئے آسان کرے اور اس کی توفیق بخشے، امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔
-
وعن أبي هريرة قال : إن رجلا قال : يا رسول الله إني أريد أن أسافر فأوصني قال : " عليك بتقوى الله والتكبير على كل شرف " . قال : فلما ولى الرجل قال : " اللهم اطو له البعد وهون عليه السفر " . رواه الترمذي-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں سفر میں جانے کا ارادہ رکھتا ہوں مجھے کوئی نصیحت فرمائیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خدا سے ڈرنے کو اور راہ سفر میں ہر بلند جگہ اللہ اکبر کہنے کو اپنے اوپر لازم کرو پھر جب وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے واپس ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اللہ اس کے لئے سفر کی درازی کو لپیٹ دے (یعنی اس کی دراز مسافت کو مختصر فرما کر سفر کی مشقتوں کو دور کر دے اور اس کے سفر کے تمام امور کو اس پر آسان کر دے۔ (ترمذی) تشریح علیک بتقویٰ اللہ کا مطلب یہ ہے کہ خوف و خشیت الٰہی اختیار کرو یعنی اللہ تعالیٰ سے ڈرو، شرک و گناہ اور شبہ کی چیزوں کو ترک کرو اور ایسی چیزوں کو بھی اختیار نہ کرو جو ضرورت و حاجت سے زاید ہوں۔ عبادت و ذکر اللہ میں غفلت اور ماسوی اللہ کے دھیان سے بچو، نیز اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو حاجت روا اور مشکل کشا نہ جانو اور نہ غیر اللہ پر اعتماد کرو۔
-