TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
قیامت کی علامتوں کا بیان
دریائے فرات سے خزانے نکلنے کی پیشگوئی
وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوشك الفرات أن يحسر عن كنز من ذهب فمن حضر فلا يأخذ منه شيئا . متفق عليه .-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " جلدی وہ زمانہ آنے والا ہے جب دریائے فرات سونے کا خزانہ برآمد کرے گا ( یعنی اس کا پانی خشک ہو جائے گا اور اس کے نیچے سے سونے کا خزانہ برآمد ہوگا ) پس جو شخص اس وقت وہاں موجود ہو اس کو چاہئے کہ اس خزانہ میں کچھ نہ لے ۔ " (بخاری ومسلم ) تشریح اس خزانہ میں سے کچھ لینے کی ممانعت اس بنا پر ہے کہ اس کی وجہ سے تنازعہ اور قتل وقتال کی صورت پیش آئے گی جیسا کہ اگلی حدیث میں وضاحت کی گئی ہے ! اور بعض حضرات نے لکھا ہے کہ اس خزانہ میں سے کچھ بھی لینا اس لئے ممنوع ہے کہ خاص طور پر اس خزانہ میں سے کچھ حاصل کرنا آفات اور بلاؤں کے اثر کرنے کا موجب ہوگا اور ایک طرح سے یہ بات قدرت الہٰی کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے ! نیز بعض حضرات نے یہ لکھا کہ اس ممانعت کا سبب یہ ہے کہ وہ خزانہ مغضوب اور مکروہ مال کے حکم میں ہوگا جیسا کہ قارون کا خزانہ ' لہٰذا اس خزانہ سے فائدہ حاصل کرنا حرام ہوگا ۔
-
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تقوم الساعة حتى يحسر الفرات عن جبل من ذهب يقتتل الناس عليه فيقتل من كل مائة تسعة وتسعون ويقول كل رجل منهم لعلي أكون أنا الذي أنجو . رواه مسلم .-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ دریائے فرات سونے کا پہاڑ برآمد نہ کرے گا !لوگ اس کی وجہ سے ( یعنی اس دولت کو حاصل کرنے اور اپنے قبضہ میں لینے کے لئے ) جنگ اور قتل وقتال کریں گے، پس ان لوگوں میں ننانوے فیصد مارے جائیں گے، اور ہر شخص یہ کہے گا کہ شاید میں ( زندہ بچ جاؤں گا اور ) مقصد میں کامیاب ہو جاؤں گا، یعنی ہر شخص اس توقع پر لڑے گا کہ شاید میں ہی کامیابی حاصل کرلوں اور اس دولت پر قبضہ جما لوں چنانچہ ننانوے فیصد لوگ اس توقع میں اپنی جان گنوا بیٹھیں گے ۔" ( مسلم ) تشریح بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہی بات کو دو مختلف موقوں پر مختلف الفاظ میں بیان فرمایا گیا ، لہٰذا دونوں حدیثوں کا خلاصہ یہ نکلے گا کہ دریائے فرات کے نیچے سے سونے کا ایک عظیم خزانہ برآمد ہوگا جس کی مقدار پہاڑ کے برابر ہوگی ۔ تا ہم یہ احتمال بھی ہے کہ یہاں حدیث میں پہاڑ کے برابر سونے کہ جس کا ذکر فرمایا گیا ہے وہ اس خزانہ کے علاوہ ہوگا جس کا ذکر پہلی جدیث میں کیا گیا ہے اور " سونے کے پہاڑ " سے مراد سونے کی کان ہے ۔
-