TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
جمعہ کا بیان
خطبے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی آیتیں پڑھا کرتے تھے
وَعَنْ ےَّعْلَی بْنِ اُمَےَّۃَص قَالَ سََمِعْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ وَنَادَوْا ےَا مَالِکُ لِےَقْضِ عَلَےْنَا رَبُّکَ۔صحیح البخاری و صحیح مسلم-
" اور حضرت یعلی ابن امیہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ (آیت ) پڑھتے ہوئے سنا ہے ( يٰمٰلِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ) 43۔ الزخرف : 77) اے سردار ! تو اپنے پر رودگار سے کہہ کہ وہ ہمارا کام تمام کرے۔" (صحیح البخاری ) تشریح اس آیت میں دوزخیوں اور دوزخ کے سردار کے سوال و جواب کا بیان ہے کہ دوزخی دوزخ کے عذاب کی شدت سے گھبرا کر سردار یعنی داروغہ دوزخ سے کہیں گے کہ اے سردار تم اپنے پروردگار سے عرض کرو کہ وہ ہمارا کام تمام کرے یعنی ہمیں موت دیدے تاکہ اس عذاب سے ہمیں چھٹکارا مل جائے " اس کے آگے داروغہ دوزخ کا جواب بھی مذکورہ ہے وہ کہے گا کہ اِنَّکُمْ مَاکِثُوْنَ یعنی موت اور اس عذاب سے چھٹکارا کی تمہاری تمنائیں باطل اور بیکار ہیں تو تم ہمیشہ ہمیشہ اس آگ ہی میں جلتے اور اسی طرح عذاب میں مبتلا رہو گے۔" لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو دوزخ کے عذاب سے ڈرانے کے لیے یہ آیت پڑھا کرتے تھے۔
-
وَعَنْ اُمِّ ھِشَامٍ بِنْتِ حَارِثَۃَ بْنِ النُّعْمَانَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ مَا اَخَذْتُ قۤ وَالْقُرْآنِ الْمَجِےْدِ اِلَّا عَنْ لِّسَانِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَقْرَأُھَا کُلَّ جُمُعَۃٍ عَلَی الْمِنْبَرِ اِذَا خَطَبَ النَّاسَ۔مسلم-
" حارثہ ابن نعمان کی بیٹی حضرت ام ہشام فرماتی ہیں کہ میں نے سورت " ق و القران المجید" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے صرف اس طرح سیکھی ہے کہ آپ ہر جمعے منبر پر جب لوگوں کے سامنے خطبہ ارشاد فرماتے تو یہ سورت پڑھا کرتے تھے اور میں سن سن کر یاد کر لیتی تھی۔" (صحیح مسلم) تشریح چونکہ خطبہ میں یکبارگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوری سورت کا پڑھنا ثابت نہیں ہے اس لیے اس حدیث کا مفہوم یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ ہر جمعہ کے روز خطبہ میں اس سورت کے تھوڑے تھوڑے حصے تلاوت فرماتے ہوں گے۔ اسی طرح ام ہشام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر جمعے میں تھوڑا تھوڑا سن کر پوری سورت یاد کرلی ہوگی ۔ وا اللہ اعلم
-