TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
خانہ کعبہ کا طواف ہر وقت کیا جا سکتا ہے
وَعَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ یَا بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ لَا تَمْنَعُوْا اَحَدًا طَافَ بِھٰذَا الْبَیْتِ وَصَلَّی اَیَّۃَ سَاعَۃٍ شَاءَ مِنْ لَیْلٍ اَوْنَھَارٍ۔ (رواہ الترمذی وابوداؤد واولنسائی )-
" اور حضرت جبیر ابن مطعم رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اے عبد مناف کی اولاد ! کسی کو اس گھر (خانہ کعبہ) کا طواف کرنے سے نہ روکو! اور رات دن میں جس وقت کوئی چاہیے اسے نماز پڑھنے دو۔" (جامع ترمذی ابوداؤد، سنن نسائی) تشریح خانہ کعبہ کی خدمت عبد مناف کی اولاد کے سپرد تھی اور وہاں کے انتظامات و نگرانی انہیں کے ذمہ تھی چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم فرمایا کہ رات و دن کے کسی بھی حصے میں کوئی خانہ کعبہ کا طواف کرنا چاہیے تو اسے نہ روکو بلکہ اسے طواف کرنے دو، چنانچہ رات و دن کے ہر حصے میں خواہ آفتاب کے طلوع کا وقت ہو یا استواء (نصف النہار) کا وقت ہو تمام علماء کے نزدیک خانہ کعبہ کا طواف کیا جا سکتا ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔ خانہ کعبہ میں ہر وقت نماز پڑھنے کا مسئلہ : البتہ اس بارے میں علماء کا یہاں اختلاف ہے کہ خانہ کعبہ میں رات و دن کے کسی بھی حصہ میں خواہ اوقات مکروہہ کیوں نہ ہوں نماز پڑھی جا سکتی ہے یا نہیں؟ چنانچہ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک اس حدیث کی بناء پر خانہ کعبہ میں ہر وقت کوئی بھی نماز خواہ وہ طواف کی دو رکعتیں ہوں یا دوسری نماز ہو پڑھی جا سکتی ہے۔ حضرت امام احمد کا مسلک یہ ہے کہ خانہ کعبہ میں صرف طواف کی دو رکعتیں کسی وقت بھی پڑھی جا سکتی ہیں ۔ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک خانہ کعبہ کے اندر اوقات مکروہ میں کوئی بھی نماز جائز نہیں ہے اوقات کی حرمت اور کراہت کے سلسلے میں مکہ کا حکم بھی دیگر شہروں کی طرح ہے ۔ اور ظاہر ہے کہ اوقات کی حرمت و کراہت کا حکم اور ان میں نماز پڑھنے کی ممانعت کے سلسلے میں جو احادیث منقول ہیں وہ سب عام ہیں ان میں کسی جگہ اور کسی شہر کی کوئی تخصیص نہیں ہے کہ فلاں جگہ تو ان اوقات میں نماز پڑھنی جائز ہے اور فلاں جگہ نا جائز ہے۔ جہاں تک اس حدیث کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں کہا جائے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی مراد یہ ہے کہ خانہ کعبہ میں جس وقت چاہے نماز پڑھی جا سکتی البتہ اوقات مکروہ میں وہاں بھی نماز نہیں پڑھی جا سکتی۔ اس تاویل سے تمام احادیث میں موافقت اور مطابقت بھی ہو جاتی ہے جو ایک ضروری چیز ہے۔
-