حوض کوثر پر آنے والے لوگوں کا کوئی شمار نہیں ہوگا

وعن زيد بن أرقم قال : كنا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم فنزلنا منزلا فقال : " ما أنتم جزء من مائة ألف جزء ممن يرد علي الحوض " . قيل : كم كنتم يومئذ ؟ قال : سبعمائة أو ثمانمائة . رواه أبو داود (3/215)-
" اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ( ایک سفر میں ) ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک جگہ ہمارا پڑاؤ ہوا ، وہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اس وقت موجود صحابہ سے ) فرمایا کہ ( آخرت میں ) جو لوگ میرے پاس حوض کوثر پر آئیں گے ان کی تعداد کے اعتبار سے تم لاکھ جزوں میں سے بھی نہیں ہو ۔ " حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا گیا کہ اس موقع پر آپ لوگوں کی تعداد کیا تھی ؟ انہوں نے کہا کہ سات سو یا آٹھ سو ۔ " ( ابوداؤد ) تشریح : اس سے تحدید وتعین مراد نہیں ہے بلکہ حوض کوثر پر آنے والے لوگوں کی کثرت وبہتات کو بیان کرنا مراد ہے ، کہ وہاں پانی پینے کے لئے آنے والے لوگوں کی تعداد بے شمار ہوگی ۔ ہر نبی کو ایک حوض عطا ہوگا
-
5594 - [ 29 ] ( لم تتم دراسته ) وعن سمرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن لكل نبي حوضا وإنهم ليتباهون أيهم أكثر واردة وإني لأرجو أن أكون أكثرهم واردة " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب-
اور حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( آخرت میں ) ہر نبی کو حوض عطا ہوگا ( اور ہر امت اپنے اپنے نبی علیہ السلام کے حوض پر آکر پانی پئیں گے ، پس تمام انبیاء کرام آپس میں اس پر فخر کریں گے کہ کس کے حوض پر زیادہ آدمی آتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ سب سے زیادہ آدمی میرے حوض پر آئیں گے ۔ " ( ترمذی ) تشریح : مطلب یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لوگوں کی تعداد چونکہ دوسری تمام امتوں کے مقابلہ میں زیادہ ہوگی ۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض پر پانی پینے کے لئے آنے والوں کی تعداد بھی زیادہ ہوگی ! اور یہ بات بالکل یقینی ہے جس میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں ، پس آپ کا یہ کہنا کہ " مجھے امید ہے " اور جس سے شک وتردد کا مفہوم ظاہر ہوتا ہے ) محض تواضح وانکساری کی بنا پر ہے ۔
-