TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان
حقیقی دولت ، دل کا غناء ہے
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " ليس الغنى عن كثرة العرض ولكن الغنى غنى النفس " متفق عليه . الفصل الثاني-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " اصل تونگری ودولت مندی یہ نہیں ہے کہ اپنے پاس بہت زیادہ مال ومتاع ہو بلکہ حقیقی تونگری ودولتمندی جس چیز کا نام ہے وہ نفس یعنی دل کا تونگر وغنی ہونا ہے" ۔ (بخاری ومسلم) تشریح : دل کا غنی ہونا یہ ہے کہ جو کچھ حاصل ہو اس پر قناعت کرے، مال ودولت اور مالداروں سے بے نیازی وبے پروائی برتے اور بلند حوصلگی اور عالی ہمتی کا مالک ہو کہ نہ تو حرص وطمع میں مبتلا ہو اور نہ کسی کے آگے دست سوال دراز کرے، چنانچہ جو شخص ایسا ہو کہ اس کا دل مال ودولت حاصل کرنے اور جوڑنے ٹورنے لگا رہے اور کثرت مال کی طلب وحرص میں مبتلا ہو تو وہ حقیقت میں فقیر ومحتاج ہے، خواہ ظاہر میں کتناہی مالدار کیوں نہ ہو، اور جو شخص قوت کفاف پر قانع وراضی ہو اور زیادہ طلبی وحرص سے دور رہے۔ وہ اصل میں تونگر وغنی ہے اگرچہ ظاہر میں اس کے پاس کچھ بھی ہو۔ اسی حقیقت کو شیخ سعدی رحمہ اللہ نے یوں بیان کیا ہے تونگری بدل است نہ بمال بزگی بعقل است نہ بسال بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ غنی النفس (یعنی نفس کے غنی ہونے) سے مراد یہ ہے کہ وہ علمی کمالات حاصل ہوں جن کے بغیر انسان کی روحانی اخلاقی زندگی نہ تو محفوظ رہتی ہے اور اس کو آسودگی وعظمت حاصل ہوتی ہے، گویا اصل خوش بختی ودولت اور تونگری کا مدار روحانی وعملی کمالات پر ہے نہ کہ مال ومتاع کی کثرت پر، جیسا کہ کسی نے کہا ہے تونگر نہ بمال است نزد اہل کمال کہ مال تالب گوراست بعد ازاں اعمال اور بعض ارباب نے یوں کہا ہے رضینا قسمۃ الجبار فینا لنا علم وللجہال مال حق تعالیٰ نے ہماری قسمت میں جو کچھ لکھدیا ہے ہم اس پر راضی ومطمئن ہیں ہمارے لئے علم کی دولت ہے اور دشمنوں کے لئے دنیاوی مال ہے فان المال یفنی عن قریب وان العلم یبقی لایزال بس اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیاوی مال بہت جلد فنا ہونے والا ہے۔ جب کہ علم کی دولت یقینا ہمیشہ ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ یہ بات معلوم ہی ہے کہ دنیاوی مال ومتاع ان لوگوں کی میراث ہے جو خدا کے نزدیک سخت مبغوض اور مردود ہیں ، جیسے فرعون، قارون اور تمام کفار وفجار وغیرہ، جب کہ انبیاء ، علماء اور اولیاء کی میراث علم واخلاق کی دولت ہے، لہٰذا دنیادار شخص ظاہری مال ومتاع حاصل کرکے راضی ومطمئن ہوتا ہے اور دیندار شخص علم کی دولت پاکر خوش اور مطمئن ہوتا ہے۔
-