TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
آرزو اور حرص کا بیان
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے فقر و افلاس کا حال
وعن أبي طلحة قال شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الجوع فرفعنا عن بطوننا عن حجر حجر فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بطنه عن حجرين . رواه الترمذي وقال حديث غريب-
حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھوک کی شکایت کی اور اپنے پیٹ پر پتھر بندھا ہوا دکھایا، (یعنی ہم میں سے ہر شخص نے بھوک کی شدت سے بیتاب ہو کر اپنے پیٹ پر ایک ایک پتھر باندھ رکھا تھا جس کو ہم نے اپنا پیٹ کھول کر حضور کو دکھایا) تب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا پیٹ کھول کر دکھایا تو اس پر دو پتھر بندھے ہوئے تھے۔ ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔ تشریح جب بھوک کی شدت ہوتی ہے اور پیٹ بالکل خالی ہوتا ہے تو اس صورت میں پیٹ پر پتھر باندھ لینا پیٹ معدہ اور ا نتوں کو اس حد تک تقویت پہنچا دیتا ہے کہ آدمی اپنا کام کاج کرنے ، اٹھنے یٹھنے اور چلنے پھرنے پر تھوڑا بہت قادر ہو جاتا ہے، اور جب بھوک کی شدت اور زیادہ ہو جاتی ہے اور ایک پتھر سے بھی کام نہیں چلتا تو پھر دو پتھر باندھنے پڑتے ہیں، چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھوک کی شدت زیادہ طاری تھی اور ویسے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زیادہ محنت و ریاضت کے عادی تھے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے شکم مبارک پر دو پتھر باندھ رکھے تھے۔
-
وعن أبي هريرة أنه أصابهم جوع فأعطاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم تمرة تمرة . رواه الترمذي-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب فقراء صحابہ کو بھوک کی شدت نے پریشان کیا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک کھجور عطا فرمائی۔ (ترمذی) تشریح اس حدیث سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ بتانا ہے کہ ان صحابہ رضی اللہ عنہم پر فقر و افلاس اور کھانے پینے کی تنگی کا اتنا زیادہ غلبہ تھا کہ بسا اوقات انہیں ایک ایک کھجور پر اکتفا کرنا پڑتا تھا۔
-