TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
قیامت کی علامتوں کا بیان
حضرت امام مہدی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد میں سے ہوں گے
وعن أم سلمة قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول المهدي من عترتي من أولاد فاطمة . رواه أبو داود . ( حسن )-
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا ۔ " مہدی میری عترت میں سے اور فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے ۔ " ( ابوداؤد) تشریح " عترت " کے معنی ہیں نسل جماعت اور قریبی رشتہ دار ۔ چنانچہ کسی شخص کے ان قریبی رشتہ داروں کو جو پہلے گذر چکے ہوں یا آئندہ پیدا ہوں عترت سے تعبیر کیا جاتا ہے صراح میں بھی یہی لکھا ہے کہ " عترت " کسی شخص کے رشتہ دار اور لواحقین کو کہتے ہیں نہایہ میں لکھا ہے کہ " عترت " کے معنی ہیں عزیز ورشتہ دار چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی " عترت " سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا عبد المطلب کی اولاد ہے جب کہ بعض حضرات نے " عترت " کا اطلاق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیکی اہل بیت پر کیا ہے ۔ بعض حضرات کہتے ہیں کہ تمام قریش حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت ہیں اور مشہور قول یہ ہے کہ " عترت " سے مراد وہ لوگ ہیں جن کو زکوۃ کا مال لینا حرام ہے یعنی اولاد ہاشم ۔ بہر حال حدیث کا حاصل یہ ہے کہ حضرت مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نسلی تعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوگا اور وہ حضرت فاطمہ کی رضی اللہ تعالیٰ عنہا اولاد میں سے ہوں گے ۔
-
وعن أبي سعيد الخدري قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم المهدي مني أجلى الجبهة وأقنى الأنف يملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا يملك سبع سنين . رواه أبو داود .-
" اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ مہدی میری اولاد میں سے ہوں گے روشن وکشادہ پیشانی اور اونچی ناک والے ، وہ روے زمین کو انصاف وعدل سے بھر دیں گے ، جس طرح کہ وہ ظلم وستم سے بھری تھی وہ (یعنی مہدی ) سات برس تک روئے زمین پر برسر اقتدار اور قابض رہیں گے ۔ " (ابو داؤد ) تشریح اس روایت میں " سبع سنین " کے بعد راوی نے اوثمان سنین اور تسع سنین ( یا اٹھ برس یا نو برس ) کے الفاظ بھی بیان کئے ہیں جو راوی کا اپنا قول ہے اور اس کے شک کو ظاہر کرتا ہے، لیکن یہاں ان الفاظ کو نقل کیا گیا ، کیونکہ مصنف کتاب کو " سات برس " کے الفاظ پر یقین حاصل ہو گیا ہوگا جیسا کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے منقول ابوداؤد کی اس روایت سے " سات برس " ہی کے الفاظ کی تائید ہوتی ہے جو آگے آرہی ہے لیکن احتمال بہی ہے کہ " سات برس یا آٹھ یا نو برس " کے درمیان شک موجود تو ہو لیکن مصنف کتاب کے نزدیک زیادہ یقینی الفاظ " سات برس ہی ہوں گے ، اس لئے انہوں نے شک ظاہر کرنے والے الفاظ کو نقل کرنے کے بجائے صرف یقینی الفاظ ہی کو نقل کرنے پر اکتفا کیا ۔
-