حالت بیماری میں زمانہ تندرستی کے اعمال نیک لکھ دیئے جاتے ہیں

وعن عبد الله بن عمرو قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن العبد إذا كان على طريقة حسنة من العبادة ثم مرض قيل للملك الموكل به : اكتب له مثل عمله إذا كان طليقا حتى أطلقه أو أكفته إلي "-
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " جب بندہ عبادت کے نیک راستہ پر ہوتا ہے اور پھر بیمار ہو جاتا ہے (اور اس عبادت کے کرنے پر قادر نہیں رہتا) تو اس فرشتہ سے جو اس بندہ پر (اس کے نیک اعمال لکھنے پر) متعین ہوتا ہے کہا جاتا ہے (یعنی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں) کہ اس بندہ کے لیے (اس کے نامہ اعمال میں) اس عمل کے مثل لکھو جو وہ تندرستی کی حالت میں کیا کرتا تھا، یہاں تک کہ میں اسے تندرستی عطا کروں، یا اسے (اپنے پاس) بلا لوں" ۔
-
وعن أنس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " إذا ابتلي المسلم ببلاء في جسده قيل للملك : اكتب له صالح عمله الذي كان يعمل فإن شفاه غسله وطهره وإن قبضه غفر له ورحمه " . رواهما في شرح السنة-
حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " جب کوئی مسلمان جسمانی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ(اس بندہ کی نیکی لکھنے والے ) فرشتہ سے فرماتا ہے کہ اس کے نامہ اعمال میں تم وہی نیک عمل لکھتے رہو جو یہ (اس بیماری سے پہلے) کرتا تھا چنانچہ اگر اللہ تعالیٰ نے اس مسلمان کو شفا دی تو اس کے گناہوں کو دھوتا ہے اور پاک کرتا ہے۔ اور اگر اسے اٹھا لیتا ہے تو اس کو بخشتا ہے اور اس پر رحم فرماتا ہے" یہ دونوں روایتیں بغوی نے شرح السنۃ میں نقل کی ہیں۔
-