TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان
جنازے کو دیکھ کر کھڑے ہوجانے کا حکم
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا رأيتم الجنازة فقوموا فمن تبعها فلا يقعد حتى توضع "-
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " جب تم جنازے کو دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ اور جو شخص جنازہ کے ساتھ رہے تو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک کہ جنازہ ( لوگوں کے کاندھے سے زمین پر یا قبر میں) رکھ دیا جائے۔ (بخاری ومسلم) تشریح مطلب یہ ہے کہ جب جنازہ گھر میں سے نکلے تو میت کے احترام اور اس کے ایمان کی تعظیم کے پیش نظر کھڑا ہو جانا چاہئے گویا اس ارشاد گرامی میں اس طرف اشارہ ہے کہ ایسے موقع پر بے پرواہ نہ ہو جانا چاہئے بلکہ جنازہ دیکھتے ہی بے قرار ہو کر اور ڈر کر اٹھ کھڑا ہونا چاہئے اور جب تک کہ جنازہ رکھ نہ دیا جائے زمین پر بیٹھا نہ جائے بلکہ کاندھا دینے کے لیے جنازہ کے ساتھ ساتھ رہے۔ بعض حنفی علماء فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص جنازہ کے ساتھ جانے کا ارادہ نہ رکھتا ہو تو اکثر علماء کے نزدیک اس کے لیے جنازہ دیکھ کر اٹھ کر کھڑے رہنا مکروہ ہے۔ جب کہ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ اسے اختیار ہے کہ چاہے تو کھڑا رہے اور چاہے بیٹھا رہے۔ اسی طرح بعض علماء کا یہ بھی قول ہے کہ یہ دونوں ہی (یعنی کھڑے ہو جانا اور بیٹھے رہنا) مستحب ہیں جمہور علماء فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اور اس کے بعد آنے والی حدیث دونوں ہی حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی روایت کی بنا پر جو آگے آ رہی ہے منسوخ ہیں۔
-
وعن جابر قال : مرت جنازة فقام لها رسول الله صلى الله عليه و سلم وقمنا معه فقلنا : يا رسول الله إنها يهودية فقال : " إن الموت فزع فإذا رأيتم الجنازة فقوموا "-
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے راوی ہیں کہ ایک جنازہ گزرا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے دیکھ کر کھڑے ہو گئے ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے، پھر ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! یہ ایک یہودی کا جنازہ تھا! (کسی مسلمان کا جنازہ تو تھا نہیں کہ جس کی تعظیم و تکریم کے لیے اٹھا جاتا) آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " موت" خوف اور گھبراہٹ کی چیز ہے جب تم جنازہ دیکھو تو (اگرچہ وہ جنازہ کافر ہی کا کیوں نہ ہو اٹھ کھڑے ہو" ۔ (بخاری ومسلم)
-
وعن علي رضي الله عنه قال : رأينا رسول الله صلى الله عليه و سلم قام فقمنا وقعد فقعدنا يعني في الجنازة . رواه مسلم وفي رواية مالك وأبي داود : قام في الجنازة ثم قعد بعد-
حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوتے دیکھا چنانچہ ہم بھی کھڑے ہو گئے جب آپ بیٹھے ہم بیٹھ گئے۔ (مسلم) اور حضرت مالک اور حضرت ابوداؤد کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوئے اور اس کے بعد بیٹھے۔ تشریح پہلی روایت کے جو امام مسلم رحمہ اللہ نے نقل کی ہے دو معنی ہیں ایک تو یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو گئے ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے جب جنازہ گزر گیا اور نظروں سے غائب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی بیٹھ گئے اور آپ کے ساتھ ہم بھی بیٹھ گئے۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ کچھ عرصہ تک تو آپ کا معمول یہ رہا کہ جب جنازہ دیکھتے تو کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔ لیکن بعد میں یہ صورت رہی کہ آپ جنازہ دیکھ کر اٹھتے نہیں تھے بلکہ بیٹھے ہی رہا کرتے تھے۔ اسی طرح دوسری روایت کے بھی کہ جسے حضرت امام مالک اور حضرت امام ابوداؤد نے نقل کیا ہے یہی دونوں مطلب ہیں اور دوسرا مطلب ہی زیادہ صحیح ہے۔
-