جنازہ دیکھ کر کھڑا نہ ہونا چاہئے

وعن علي قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم أمرنا بالقيام في الجنازة ثم جلس بعد ذلك وأمرنا بالجلوس . رواه أحمد-
حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (پہلے تو) ہمیں جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو جانے کے لیے فرمایا کرتے تھے پھر (بعد میں) آپ بیٹھے رہتے تھے اور ہمیں بھی بیٹھے رہنے کے لیے فرماتے تھے۔ (احمد) تشریح اس حدیث کے ظاہر مفہوم سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ پہلے تو جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو جانے کا حکم تھا مگر بعد میں یہ حکم منسوخ قرار دے دیا گیا لہٰذا اب اس کے بعد مسئلہ یہی ہے کہ جو لوگ جنازہ کے ساتھ نہ ہوں بلکہ کہیں بیٹھے ہوئے ہوں انہیں جنازہ دیکھ کر کھڑا نہ ہونا چاہئے۔
-
وعن محمد بن سيرين قال : إن جنازة مرت بالحسن بن علي وابن عباس فقام الحسن ولم يقم ابن عباس فقال الحسن : أليس قد قام رسول الله صلى الله عليه و سلم لجنازة يهودي ؟ قال : نعم ثم جلس . رواه النسائي-
حضرت محمد بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) حضرت حسن بن علی اور حضرت ابن عباس کے سامنے سے ایک جنازہ گزرا تو حضرت حسن (اسے دیکھ کر) کھڑے ہو گئے مگر حضرت ابن عباس کھڑے نہیں ہوئے حضرت حسن نے (حضرت ابن عباس کا یہ عمل دیکھ کر) ان سے فرمایا کہ کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک یہودی کے جنازے کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہو گئے تھے؟ حضرت ابن عباس نے جواب دیا کہ ہاں! (بے شک آپ کھڑے ہوئے تھے) مگر بعد میں آپ (جنازہ دیکھ کر) بیٹھے رہتے تھے۔ (نسائی) تشریح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے جواب کا مطلب یہ ہے کہ پہلے تو بے شک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہی معمول تھا کہ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو جایا کرتے تھے مگر بعد میں آپ کا یہ معمول ہو گیا تھا کہ جنازہ دیکھ کر آپ کھڑے نہیں ہوتے تھے بلکہ بیٹھے رہتے تھے لہٰذا جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو جانے کا حکم منسوخ ہو گیا۔ حضرت حسن کے عمل کے بارہ میں علماء لکھتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو اس حکم کے منسوخ ہو جانے کا علم نہیں ہو گا اس لیے وہ نہ صرف یہ کہ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو گئے بلکہ انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے کھڑے نہ ہونے پر اعتراض بھی کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہودی کا جنازہ دیکھ کر کیوں کھڑے ہوئے؟
-