جمعہ کے روز نصف النہار کے وقت نماز پڑھنے کا مسئلہ

وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم نَھٰی عَنِ الصَّلَاۃِ نِصْفَ النَّھَارِ حَتّٰی تَزُوْلَ الشَّمْسُ اِلَّا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔ (رواہ الشافعی)-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھیک دوپہر کے وقت جب تک کہ آفتاب ڈھل نہ جائے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے البتہ جمعہ کے دن (جائز ہے)۔ " (شافعی) تشریح حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا تو یہی مسلک ہے کہ جمعہ کے روز ٹھیک دوپہر کے وقت بھی نماز پڑھی جا سکتی ہے مگر حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک جمعہ کے روز بھی نصف النہار کے وقت نماز پڑھنی درست نہیں ( امام اعظم کا مسلک تو یہی ہے جو یہاں نقل کیا گیا ہے مگر امام ابویو سف کا قول صحیح ہے اور معتمد کذا فی الاشباہ۔ ) ہے اس لیے کہ وہ احادیث جن میں مطلقاً نہی ثابت ہے اس حدیث کے مقابلے میں زیادہ مشہور ہیں اور یہ حدیث ضعیف ہے ان احادیث کا مقابلہ نہیں کر سکتی یا پھر یہ کہا جائے گا کہ قاعدے کے مطابق کسی چیز کے بارے میں حرام اور مباح دونوں کے دلائل ہوں تو حرام کے دلائل کو ترجیح دی جائے گی۔
-
وَعَنْ اَبِی الْخَلِیْلِ عَنْ اَبِی قَتَادَۃَ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم کَرِہَ الصَّلَاۃَ نِصْفَ النَّھَارِ حَتّٰی تَزُوْلَ الشَّمْسُ اِلَّا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَقَالَ اِنَّ جَھَنَّمَ تُسَجَّرُ اِلَّا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَقَالَ اَبُو الْخَلِیْلَ لَمْ یَلْقَ اَبَا قَتَادَۃَ۔-
" اور حضرت ابوالخیل حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ " سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم ٹھیک دوپہر کے وقت جب تک کہ سورج نہ ڈھل جائے نماز پڑھنے کو مکروہ سمجھتے تھے علاوہ جمعہ کے دن کے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ " علاوہ جمعہ" کے دن کے روزانہ (دوپہر کے وقت) دوزخ جھونکی جاتی ہے ۔" اسی روایت کو امام ابوداؤد نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ حضرت ابوقتادہ سے ابوالخلیل کی ملاقات ثابت نہیں ہے (لہٰذا اس حدیث کی اسناد متصل نہیں ہے۔)"
-