TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نفل روزہ کا بیان
جمعہ کے دن روزہ
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا يصوم أحدكم يوم الجمعة إلا أن بصوم قبله أو بصوم بعده "-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے روز روزہ نہ رکھے ہاں اس طرح رکھ سکتا ہے کہ اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد بھی روزہ رکھے۔ (بخاری ومسلم) تشریح مطلب یہ ہے کہ صرف جمعہ کے دن روزہ نہ رکھے بلکہ جمعہ کے روزہ کے ساتھ پنجشنبہ یا ہفتہ کے دن بھی روزہ رکھ لے اور اگر دونوں دنوں یعنی پنجشنبہ و ہفتہ کے دن اور اس کے ساتھ جمعہ کے دن گویا تینوں دن روزہ رکھے تو بہتر ہے حدیث میں صرف جمعہ کے روز روزہ رکھنے کی ممانعت ذکر فرمائی گئی ہے وہ نہی تنزیہی کے طور پر ہے علامہ ابن ہمام فرماتے ہیں کہ حضرت امام ابوحنیفہ اور حضرت امام محمد رحمھما اللہ کے نزدیک صرف جمعہ کے روزہ رکھنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
-
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا تختصوا ليلة الجمعة بقيام من بين الليالي ولا تختصوا يوم الجمعة بصيام من بين الأيام إلا أن يكون في صوم يصومه أحدكم " . رواه مسلم-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمام دنوں میں صرف جمعہ کی رات کو عبادت خداوندی کے لیے مخصوص نہ کرو اسی طرح تمام دنوں میں صرف جمعہ کے دن کو روزہ رکھنے کے لیے مخصوص نہ کرو ہاں اگر تم میں سے کسی کے روزہ کے درمیان کہ جو وہ پہلے سے رکھتا چلا آ رہا ہے جمعہ پڑ جائے تو پھر صرف جمعہ کے دن روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (مسلم) تشریح یہود نے ہفتہ کے دن کو عبادت کے لیے مخصوص کر لیا اور وہ صرف اسی دن کی تعظیم کرتے ہیں اور اسی طرح عیسائیون نے اتوار کے دن کو عبادت کے لیے مخصوص کر لیا اور صرف اسی دن کی بے انتہا تعظیم کرتے ہیں اور اسی دن مشغول رہتے ہیں چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں کو اس غلط طریقہ سے روک دیا کہ تم بھی ان دونوں فرقوں کی طرح صرف جمعہ کی شب اور جمعہ کے دن کی جو اہمیت و فضیلت بیان کی ہے وہ تو برحق ہے اور اس دن کی اتنی ہی اہمیت و عظمت پیش نظر رہنی چاہئے اس میں کسی فرقہ کی مشابہت ہی کیوں نہ ہو مگر اپنی طرف سے اس کی تعظیم و تخصیص میں اضافہ نہ کرو یا پھر اس کی مخالفت کا مقصد یہ ہے کہ بندہ کو چاہئے کہ وہ تمام اوقات میں عبادات و طاعات میں مشغول رہے اور ہمہ وقت اللہ تعالیٰ کی رحمت کا امیدوار رہے کسی خاص وقت کو عبادت کے لیے مخصوص کر لینا اور بقیہ اوقات میں معطل پڑے رہنا قطعا کار آمد نہیں ہے۔ حدیث کے آخری الفاظ الا ان یکون فی صوم الخ کا مطلب یہ ہے کہ مثلا کسی شخص کا معمول تھا کہ وہ ہر دسویں گیارہویں روزہ رکھتا تھا اور اتفاق سے اسی دن جمعہ آ پڑا یا کسی شخص نے نذر مانی کہ میں فلاں تاریخ کو روزہ رکھوں گا اور وہ تاریخ جمعہ کو پڑ گئی تو ان اعذار کی وجہ سے صرف جمعہ کے روز روزہ رکھنا ممنوع نہیں ہو گا۔ امام نووی فرماتے ہیں کہ نماز تہجد کے لیے جمعہ کی شب کو مخصوص کر دینے کی اس حدیث میں صراحت کے ساتھ ممانعت ہے چنانچہ اس مسئلہ پر تمام علماء کا اتفاق ہے ، نیز علماء نے صلوۃ الرغائب کو بدعت اور مکروہ قرار دینے کے سلسلے میں اس حدیث کو بطور دلیل اختیار کیا ہے صلوۃ الرغائب وہ نماز کہلاتی تھی جو بطور خاص ماہ رجب کے پہلے جمعہ کی شب میں پڑھی جاتی تھی چنانچہ علماء نے اس نماز کی بدعت و برائی اور اس نماز کو اختراع کرنے والے کی گمراہی و ضلالت کی وضاحت کے لئے مستقل طور پر بہت سی کتابیں بھی لکھی ہیں۔ مولا نا اسحق رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ اس حدیث کے سلسلے میں شارحین نے جو مذکورہ بالا توجیہات بیان کی ہیں تو یہ ان حضرات کے مسلک کے مطابق ہیں جن کے نزدیک صرف جمعہ کا روزہ رکھنا مکروہ ہے مگر حنفی مسلک کے مطابق اس حدیث کی ان توجیہا کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ حنفیہ کے ہاں صرف جمعہ کے روزہ رکھنا مکروہ نہیں ہے چنانچہ فتاویٰ عالمگیری میں لکھا ہے کہ صرف جمعہ کے روز رکھنا جائز ہے بلکہ درمختار میں تو اسے مستحب بیان کیا گیا ہے اس سلسلہ میں حنفیہ کی دلیل وہ حدیث ہے جو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے اور دوسری فصل میں آئے گی لہٰذا ہو سکتا ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود کی حدیث ان تمام احادیث کے لئے ناسخ ہو جن سے صرف جمعہ کے روز روزہ رکھنا ممنوع معلوم ہوتا ہے۔
-