TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
جمعہ کا بیان
جمعہ مسلمانوں کے لیے عید کا دن ہے
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّہ، قَرَأ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ اَلْاٰیَۃَ وَعِنْدَہ، یَھُوْدِیٌ قَالَ لَوْنَزَلَتْ ھٰذِہٖ الْاَیَۃُ عَلَیْنَا لَاَ تَّخَذْنَا ھَا عِیْدًا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَاِنَّھَا نَزَلَتْ فِی یَوْمِ عِیْدَیْنِ فِی یَوْمِ جُمُعَۃَ وَیَوْمِ عَرَفَۃَ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ غَرِیْبٌ۔-
" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے (ایک دن) یہ آیت پڑھی آیت (اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ ) 5۔ المائدہ : 3) جس کا مضمون یہ ہے کہ آج کے دن ہم نے تمہارے لیے دین مکمل کر دیا تمہارے اوپر اپنی تمام نعمتیں پوری کر دیں اور ہم نے تمہارے لیے از روئے دین اسلام کو پسند کیا ہے) ان کے پاس (اس وقت) ایک یہودی (بیٹھا ہوا) تھا اس نے ( عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ آیت سن کر ) کہا کہ اگر یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس کو (یعنی اس دن کو جس میں یہ آیت نازل ہوئی تھی) عید قرار دیتے۔ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا یہ آیت دو عیدوں کے دن یعنی حجۃ الوداع کے موقع پر جمعہ اور عرفہ کے دن نازل ہوئی ہے امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے۔" تشریح یہودی کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ اگر یہ آیت ہم پر اترتی تو اتنی عظیم الشان نعمت کی خوشی اور اس کے شکرانے کے طور پر ہم اس کو بڑی عید کا دن مناتے۔ مگر تعجب ہے کہ مسلمانوں نے اس دن کو یادگار اور عید کا دن قرار نہیں دیا؟ اس کے جواب میں حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ خود ہی اس آیت کو ایک ایسے دن نازل فرمایا جو ایک نہیں دو عیدوں پر حاوی تھا تو پھر ہمیں اس دن کو یادگار دن قرار دینے کی کیا ضرورت تھی۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو آخری حج ادا فرمایا تھا وہ جمعے کا دن تھا۔ گویا ایک تو جمعہ ہونے کی وجہ سے خود وہ دن افضل واشرف تھا مزید یہ کہ وہ دن عرفہ (یعنی حج) ہونے کے سبب سے اس کی فضیلت و عظمت کا کوئی ٹھکانہ ہی نہ تھا اور اسی دن یہ آیت نازل ہوئی اور ظاہر ہے کہ اپنی عظمت و فضیلت کے اعتبار سے مسلمانوں کے لیے اس سے بڑا عید کا دن اور کون سا ہو سکتا ہے۔
-