TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
جماعت کے بعض مسائل
--
اگر کوئی آدمی اپنے محلہ یا مکان کے قریب مسجد میں ایسے وقت پر پہنچا کہ وہاں جماعت ہو چکی تھی تو اس کے لئے مستحب ہے کہ دوسری مسجد میں دوبارہ جماعت کے لیے جائے اور اسے یہ بھی اختیار ہے کہ اپنے گھر واپس آکر آدمیوں کو جمع کر کے جماعت کرلے۔ اگر کوئی آدمی نفل نماز شروع کر چکا ہو اور فرض جماعت ہونے لگے تو اس کو چاہیے کہ دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دے اگرچہ چار رکعت نفل کی نیت کی ہو۔ یہی حکم ظہر اور جمعہ کی سنت موکدہ کا ہے کہ اگر شروع کر چکا ہو اور فرض ہونے لگے تو دوہی رکعت پڑھ کر سلام پھیر دے اور پھر ان سنتوں کو فرض کے بعد پڑھ لے۔ ظہر کی سنتیں ان سنتوں کے بعد پڑھی جائیں جو فرض کے بعد پڑھی جاتی ہیں۔ اگر فرض نماز ہو رہی ہو تو پھر سنتیں وغیرہ شروع نہ کی جائیں بشرطیکہ کسی رکعت کے چلے جانے کا خوف ہو ہاں اگر یقین یا گمان غالب ہو کہ کوئی رکعت نہ جانے پائے گی تو پڑھ لے۔ مثلاً ظہر کے وقت جب فرض شروع ہو جائے اور خوف ہو کہ سنت پڑھنے سے کوئی رکعت جاتی رہے گی تو پھر موکدہ سنتیں جو فرض سے پہلے پڑھی جاتی ہیں چھوڑ دے اور فرض کے بعد دو رکعت سنت موکدہ پڑھ کر ان سنتوں کو پڑھ لے مگر فجر کی سنتیں چونکہ زیادہ موکدہ ہیں لہٰذا ان کے لیے حکم ہے کہ اگر فرض شروع ہو چکا ہو تب بھی ادا کرلی جائیں، بشر طیکہ قعدہ اخیرہ مل جانے کی امید ہو اور اگر قعدہ اخیرہ کے بھی نہ ملنے کا خوف ہو تو پھر نہ پڑھے۔ ( ماخودذاز علم الفقہ ١٢۔) اگر یہ خوف ہو کہ فجر کی سنتیں اگر نماز کے سنن و مستحبات وغیرہ کی پابندی سے ادا کی جائیں تو جماعت نہ ملے گی تو ایسی حالت میں چاہیے کہ صرف فرائض اور واجبات پر اختصاد کرے اور سنن وغیرہ چھوڑ دے۔ فرض شروع ہو جانے کی صورت میں جو سنتیں پڑھی جائیں خواہ فجر کی ہوں یا کسی اور وقت کی تو وہ ایسے مقام پر پڑھی جائیں جو مسجد سے علیحدہ ہو اس لیے کہ جہاں فرض نماز ہوتی ہو تو پھر کوئی دوسری نماز وہاں پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ اور اگر کوئی ایسی جگہ نہ ملے تو صف سے علیحدہ مسجد کے کسی گوشے میں پڑھ لے اور یہ بھی نہ ہو تو نہ پڑھے۔ اگر جماعت کا قعدہ مل جائے اور رکعتیں نہ ملیں تب بھی جماعت کا ثواب مل جائے گا اگرچہ اصطلاح فقہاء میں اس کو جماعت کی نماز نہیں کہتے۔ جماعت سے ادا کرنا جب ہی کہا جائے گا کہ جب کل رکعتیں مل جائیں۔ یا اکثر رکعتیں مل جائیں مثلاً چار رکعت والی نماز کی تین رکعت مل جائیں یا تین رکعت والی نماز کی دو رکعت مل جائیں اگرچہ بعض فقہا کے نزدیک جب تک کل رکعتیں نہ ملیں جماعت میں شمار نہیں ہوتا۔ جس رکعت کا رکوع امام کے ساتھ مل جائے گا تو سمجھا جائے کہ وہ رکعت مل گئی۔ ہاں اگر رکوع نہ ملے تو پھر اس رکعت کا شمار ملنے میں نہ ہوگا۔
-